پاکستان ٹیکس اتھارٹیز کی سی پیک میں شامل مٹیاری لاہور ٹرانسمشن لائن منصوبے کو ٹیکس کی مد میں استثنیٰ میں توسیع کی مخالفت

اتوار 18 جون 2017 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2017ء) پاکستان کی ٹیکس اتھارٹیز نے سی پیک میں شامل مٹیاری لاہور ٹرانسمشن لائن منصوبے کو ٹیکس کی مد میں دی جانے والے استثنیٰ میں توسیع کی مخالفت کردی میڈیا رپورٹس کے مطابق سے وزارت پانی و بجلی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ٹیکس استثنیٰ معاملے پر شدید مزاحمت کے بعد کا بینہ کی اقتصادی رابط کمیٹی میں پیش کردہ سمری سے دستبردار ہونے کی تصدیق کردی 2.

(جاری ہے)

1ارب ڈالر کے مٹیاری لاہور ٹرانسمشن منصوبے کی منظوری پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ نے دی تھی جبکہ وزارت پانی وبجلی نے انکم ٹیکس سیلز ٹکس اور کسٹم ڈیوٹیوں سمیت تمام ٹیکسز میںاستثنیٰ کے حصول کی درخواست دی تھی جس میں یہ دعوا کیا گیا تھا کہ ٹرانسمشن لائن منصوبے میں نجی شعبہ کو دعوت دینے کیلئے پالیسی پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اکتوبر 2014میں بڑے پیمانے پر ٹیکس میںاستثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا اس کا مطابق ٹرانسمشن لائن منصوبے کو سٹینڈرڈ کارپوریٹ انکم ٹکیس میں 10سال تک استثنیٰ دئے جانے کا کہا گیا اس کے علاوہ کہا گیا کہ 1.25%کم ازکم ٹیکس اور 17فیصد متبادل کارپوریٹ انکم ٹیکس کو بھی دس سال تک استثنیٰ دینی جایئے تاہم اس سمری میں سبسے قابل تشویش شقہ یہ تھی کہ مقامی طور پر دستیاب مٹیریل کو بھی کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دی جائے جس پر مقامی کیبل مینوفیکچررز نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہچے گا ایف بی آر نے بھی ٹیکس میں استثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت پانی وبجلی نے ٹیکس اتھارٹیز کے خدشات دور کئے بغیر سمیر اقتصادی رابطہ کمیٹی میں بھیج دی جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے وزارت کو سمری سے دستبردار ہونے کا کہا تھا کیونکہ ٹیکس میں استثنیٰ دینے سے ملکی بجٹ پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا واضح رہے کہ گزشتہ دس دنوں میں حکومت کی یہ دوسری کوشش ہے کہ سی پیک ٹرانسمشن لائن پر ٹیکس میں استثنیٰ دی جاے بہر حال اس معاملے پر ایف بی آر اور وزارت پانی وبجلی کے حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے اور کوئی نتیجہ سامنے نہ آنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی خود اس معاملے کا حل تلاش کرے گی(سید عواد صدام)