بدین ، ٹھٹھہ اور سجاول ضلع کے نہری پانی پر ڈاکہ، مذکورہ اضلاع کے حصے سے 12سو کیوسک پانی بحریہ ٹائون کراچی کو دینے کا انکشاف

اتوار 18 جون 2017 21:02

بدین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2017ء) بدین ، ٹھٹھہ اور سجاول ضلع کے نہری پانی پر ڈاکہ مزکورہ اضلاع کے حصے سے 12سو کیوسک پانی بحریہ ٹائوں کراچی کو دینے کا انکشاف ہواہے ۔ بدین ضلع کے ٹیل اور ساحلی علاقوں میں کے حصے کے پانی کی کٹوتی کے لیئے محکمہ ایرکیشن سیڈا کے منصوبے وسپ پرتیزی سے کام جاری۔ نہری پانی کے غلط استعمال تقسیم اور ضائع ہونے سے روکنے کے لیئے دیہی مرد اور خواتین کو آگاہی اور تربیت دینے کے لئے سرگرم سماجی تنظیم اویئر کے زیر اہتمام میڈیا ورکشاپ میں پانی کے ماہرین اور صحافیوں نے اپنے اظہار خیال میں حکومت سندھ اور ملک کی انتہائی بااثر لینڈٹائی کون نے بحریہ ٹاں کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیئے کوٹری بیراج سے کراچی بحریہ ٹاں تک 12سو کیوسک پانی کی گنجائیش کی نہری کی تئمیر کے منصوبے کو حتمی شکل دے کر منصوبے کے آغاز سے قبل انجنیئرز اور دیگر ٹیکنیکل عملے کی بھرتیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے بحریہ ٹاں کو پانی فراہم کرنے والی نہر کو 12سو کیو سک پانی ضلع بدین ، ٹھٹھہ اور سجاول کی زمینوں کو سیراب کرنے والی نہروں کے حصہ سے کٹوتی کر کے دیا جائے گا ورکشاپ کے شرکا کے مطابق بدین ضلع کی ٹیل اور ساحلی علائقوں کے پانی کی کٹوتی کے لیئے محکمہ ایریگیشن سیڈا نے چھ ارب روپے کی لاگت سے وسپ منصوبے کے تحت کوٹری بیراج سے نکلے والی نہروں پر تئمیراتی کام تیزی سے شروع کر دیا ہے ذرائع کے مطابق وسپ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ٹھٹھہ اور سجاول ضلع کی نہروں پر بھی ایسے ہی منصوبے کا آغاز کیا جائے گا اس موقع پر ورکشاپ کے شرکا نے حکومتی منصوبوں کو بدین کے ساحلی اور ٹیل کے علاقوں کے لیئے خطرناک منصوبہ قرار دیتے ہوئے سیاسی سماجی جماعتون سول سوسائٹی کے نمائندوں،آبادگاروں ،کسان اور ہاری تنظیموں سے مطالبہ کیا کے وہ عوام اور زراعت دشمن منصوبوں کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں اگر سیاسی سماجی جماعتیں سول سوسائٹی اور عوام خاموش رہے تو آنے والے وقتوں میں علائقے کی زرعی اور ماہیگیری معشیت تو تباہ ہو جائی گی پر پینے کے پانی کی بوند بوند کے لیئے بھی عوام ترسیں گے کیون کے ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے قبل ہی ٹیل اور ساحلی علائقوں میں نہری پانی کی شدید ترین قلت کے باعث 90فیصد زرعی پیدا وار ختم ہو چکی ہے عوام کے پاس پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سماجی تنظیم اویئر کے مانیٹرینگ آفیسر ندیم عظمی ، ایڈوکیسی آفیسر محمد بخش سومرو نے بتایا کے ٹیل اور ساحلی علائقوں میں نہری پانی کی قلت کے باعث زرعی معشیت تباہ ہو رہی ہے بیروزگاری اور غربت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے پانی اور روزگارکی تلاش میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے ساحلی اور ٹیل کے اکثر علائقوں کے دیہاتوں کے 70فیصد مرد زرعی پیداوار ختم ہونے اور زمینیں بنجر ہونے کے باعث روزگار کی تلاش میں مزدوری کے لیئے سی پیک منصوبوں گوادر اور کراچی میں روزگار اور مزدوری کے لیئے دربدر ہو رہے رہے ہیں انہوں نے کہا کے پانی کی غلط تقسیم اورضائع ہونے سے روکنے کے لیئے دیہی سطح پر خواتین کی شراکت سے آگاہی مہم کو تیزی سے چلانا ہوگا اس منصوبے کے کامیابی کے لیئے میڈیاکو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا انہوں نے کہا کے اویئر دیہی سطح پر جاری آگاہی مہم اور کمیونٹی آرگنائزیشن میں خواتین کی شراکت کو لازمی بنا رہی ہے جس میں ہمیں کامیابی ہوئی ہے اب دور دراز دیہاتوں کی خواتین پانی سمیت دیگر بنیادی سہولتوں اور حقوق کے لیئے کراچی حیدرآباد اور بدین میں ہونے اجلاسوں میں جرات کے ساتھ اپنی آواز بلند کر رہی ہیں ورکشاپ سے بدین پریس کلب کے صدر تنویر احمد آرائیں سینئر صحافیوں غلام مصطفی جمالی ، عبدالمجید ملاح ، محمد علی بلیدی ، حمید سومرو ، یونس بکاری ، امید علی چانگ شفیع جونیجو اور دیگر نے خطاب کیا ۔

واضع رہے کے اس سے قبل بھی سماجی تنظیم انڈس کنشوشیم کے زیر اہتمام ہونے والی عوامی اسمبلی کے شرکا نے پینے کے پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے ائندہ سال پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پیش کی جانے والی رپورٹ کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے

متعلقہ عنوان :