امریکی لڑاکا طیارے نے شامی جنگی جہاز مار گرایا

شامی فوج کے ایس یو 22 ساختہ جنگی طیارے نے طبقہ نامی قصبے کے نزدیک باغیوں پر بمباری کی جو امریکہ کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کی مدد سے علاقے میں داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں، بمباری کی اطلاع ملتے ہی امریکی فوج کا ایک 'سپر ہارنٹ' جنگی طیارہ فوری طور پر علاقے میں بھیجا گیا جس نے شامی طیارے کو مار گرایا،پینٹاگون

پیر 19 جون 2017 14:14

امریکی لڑاکا طیارے نے شامی جنگی جہاز مار گرایا
دمشق/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2017ء) شام میں امریکہ کے جنگی طیارے نے شامی فوج کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا جو مبینہ طور پر امریکہ کی حمایت یافتہ شامی باغیوں پر بمباری کر رہا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع 'پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شامی فوج کے ایک 'ایس یو 22' ساختہ جنگی طیارے نے اتوار کو طبقہ نامی قصبے کے نزدیک ان باغیوں پر بمباری کی جو امریکہ کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کی مدد سے علاقے میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔

'پینٹاگون' کے مطابق بمباری کی اطلاع ملتے ہی امریکی فوج کا ایک 'سپر ہارنٹ' جنگی طیارہ فوری طور پر علاقے میں بھیجا گیا جس نے شامی طیارے کو مار گرایا۔تاحال مار گرائے جانے والے طیارے کے پائلٹ کے متعلق معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا وہ طیارہ گرنے سے قبل بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا یا مارا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل شامی فوج نے جعدین نامی قصبے میں بین الاقوامی اتحاد کے حمایت یافتہ باغیوں پر حملہ کیا تھا جس میں کئی باغی زخمی ہوگئے تھے۔

شامی فوج کے حملے کے نتیجے میں باغیوں کو قصبے سے نکلنا پڑا تھا۔ لیکن بعد ازاں اتحادی طیاروں کی بروقت مداخلت اور بمباری نے سرکاری فوج کو قصبے میں پیش قدمی روکنے پر مجبور کردیا تھا۔امریکی محکمہ دفاع نے کارروائی کے بعد روس سے رابطہ کیا تھا جس کامقصد پینٹاگون کے بقول علاقے میں کشیدگی کومزید پھیلنے سے روکنا تھا۔'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ اتوار کو کیے جانے والے اس کے یہ تمام اقدامات اتحادی فوج کے دفاع اور شام میں کارروائی کے لیے طے کردہ اصولوں سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں 'پینٹاگون' نے واضح کیا ہے کہ اتحادیوں کا مقصد شام اور عراق میں داعش کو شکست دینا ہے اور ان کی شامی حکومت، روس یا شامی حکومت کی حامی فورسز سے کوئی لڑائی نہیں۔لیکن اگر اتحادی فوج یا اس کی معاون فورسز کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :