سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع نے آئی سی سی چیمپئنزٹرافی میں شاندارفتح پر تہنیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی

قراداد میں قومی کرکٹ ٹیم کو شاندار کامیابی پر خراج تحسین اور مبارکباد پیش کی گئی ، مقبوضہ کشمیر کے عوام کا پاکستانی عوام کے ساتھ ٹیم کی جیت پر جشن منا کر یک جہتی کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا کمیٹی نے بلوچستان میں پاک فضائیہ بیس سمنگلی میں شامل سویلین اراضی کے تنازعہ کے حل کیلئے سینیٹر عبدالقیوم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی، اجلاس میں آرمی جنرل ہیڈکوارٹرز کی اسلام آباد منتقلی کا معاملہ آ ئندہ اجلاس تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا

پیر 19 جون 2017 15:55

سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع نے آئی سی سی چیمپئنزٹرافی میں شاندارفتح پر ..
اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے قومی کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی چیمپئنزٹرافی میں شاندارفتح پر تہنیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، قراداد میں قومی کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی چیمپئنزٹرافی میں شاندار کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا اور مبارکباد پیش کی ،کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح پر جشن منانے اور پاکستانی عوام کے ساتھ ٹیم کی جیت پر جشن منا کر یک جہتی کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کے کشمیر کی آ زادی کے لئے پاکستان اور کشمیر کے عوام کے دل ایک سا تھ دھڑکتے ہیں،کمیٹی نے بلوچستان میں پاک فضائیہ بیس سمنگلی میں شامل سویلین اراضی کے تنازعہ کے حل کے لئے سینیٹر عبدالقیوم کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، اجلاس میں آرمی جنرل ہیڈکوارٹرز کی اسلام آباد منتقلی کا معاملہ کو آ ئندہ اجلاس تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کااجلاس کمیٹی چئیرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر عثمان کا کٹر اور دیگر کی جانب سے پاک فضائیہ بیس سمنگلی میں شامل سویلین اراضی کے معاوضے کے معاملہ پر پیش کی گئی تحریک التوا پرغور کیا گیا ۔سینیٹر عبدالقیوم نے کہاکہ فلاحی ادارے ایسی جگہ بنیں جہاں لوگوں کا فائدہ ہو۔

چھاؤنیوں اور ایئر بیسز کی موجودگی بھی انتہائی ضروری ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ معاملہ پر اگر ایک ذیلی کمیٹی بنا دی جائے تو بہتر ہے، تاکہ مسئلہ حل ہو سکے۔کمیٹی تحقیقاتی ادارہ یا عدالت نہیں کہ فیصلہ کرے۔جس زمین پر مقامی لوگوں کا حق ہے وہاں ایسے منصوبے نہیں ہونے چاہیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ ہم جے آئی ٹی نہیں، سینیٹ کمیٹی ہیں۔

ہم قرارداد پیش کر سکتے ہیں۔اس علاقے میں ہسپتال یا فلاحی اداروں کا قیام زور زبردستی نہیں ہونا چاہیے۔قبائل کو معاوضہ دیں، اراضی لیں اور وہاں جو مرضی ہے بنائیں۔سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہاکہ ذیلی کمیٹی بنائیں، جو پاک فضائیہ، چھاؤنی اور قبائل سے بات کرے۔اجلاس میںپاک فضائیہ بیس سمگلی سے متعلق ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سینیٹر عبدالقیوم ذیلی کمیٹی کے کنوینر مقررکئے گئے ۔ذیلی کمیٹی 60 دن میں اپنی رپورٹ پیش کریگی۔کمیٹی میں سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر ہدایت اللہ شامل ہیں۔اجلاس میں بازئی قبیلے کے نمائندگان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زمینوں پر مشرف دور میں قبضوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ہم سے اراضی کے عوض مارکیٹ شرح پر معاوضہ کی فراہمی کا وعدہ ہوا۔

1500 ایکڑ اراضی کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔محکمہ جنگلات کا بھی کہنا ہے سیکیورٹی فورسز نے ایکو سسٹم کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہاکہ ذیلی کمیٹی جلد کوئٹہ کا دورہ کرکے مسائل کا جائزہ لے گی۔ وزارت دفاع کے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ کسی بھی اراضی پر قبضہ نہیں ہو سکتا۔کسی زمین کی ہیت تبدیل نہیں کی جاتی۔سمگلی اور کوئٹہ کنٹونمنٹ کا معاملہ مختلف ہے۔

سمگلی ایئر بیس کی جگہ 80 لیز پر فراہم کی گئی۔صوبائی حکومت اسے سرکاری اراضی اور قبائل اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاک فضائیہ نے اپنا کام اس اراضی پر روک دیا۔ اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کی شاندار کامیابی پر متفقہ تہنیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قراداد میں قومی کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی چیمپئنزٹرافی میں شاندار کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا اور مبارکباد پیش کی ۔

کمیٹی نے کرکٹ ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کیخلاف کامیابی نے پوری قوم کا حوصلہ بلند ہوا۔ کمیٹی نے کپتان سر فراز احمد،فخرزمان ، حسن علی اور محمد عامر سمیت تما م ٹیم کو اعلی کار کردگی دیکھانے پر تعریف کی ۔کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتح پر جشن منانے اور پاکستانی عوام کے ساتھ ٹیم کی جیت پر جشن منا کر یک جہتی کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کے کشمیر کی آ زادی کے لئے پاکستان اور کشمیر کے عوام کے دل ایک سا تھ دھڑکتے ہیں۔

سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ فخر زمان بحریہ اور مردان سے ہے، فخر نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ اجلاس میں آرمی جنرل ہیڈکوارٹرز کی اسلام آباد منتقلی کا معاملہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی عدم موجودگی کے باعث موخر کیا گیا۔پاک، افغان اور پاک ایران سرحدی امور کے معاملہ پر سیکرٹری دفاع کی عدم موجودگی غور نہ ہو سکا اور معاملہ کو مو خر کر دیا گیا۔