فاٹا اصلاحات پانامہ کیس کی نظر ہوگئے، حکمران خود کو بچانے کے چکر میں فاٹا اصلاحات اور قبائلی عوام کو بھول گئے ہیں، اصلاحات نافذ نہ کرکے وفاقی حکومت اپنے لئے مشکلات کھڑی کررہی ہے،ایف سی آر کا خاتمہ اور اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے

امیرجماعت اسلامی فاٹا امیر سردار خان کا بیان

پیر 19 جون 2017 21:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2017ء) جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات پانامہ کیس کی نظر ہوگئے۔ حکمران خود کو بچانے کے چکر میں فاٹا اصلاحات اور قبائلی عوام کو بھول گئے ہیں۔ فاٹا اصلاحات نافذ نہ کرکے وفاقی حکومت اپنے لئے مشکلات کھڑی کررہی ہے۔ ایف سی آر کا خاتمہ اور اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔

وہ بروز پیر اپنے جاری کر دہ بیان میں کہہ رہے تھے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا معاملہ بھی پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ حکومت کے اس روئیے سے قبائلی عوام مایوسی کا شکار ہیں، صدر اور وزیر اعظم معاملات کی نزاکت کا احساس کریں اور اصلاحات نافذ کرکے ایف سی آر سے قبائلی عوام کو نجات دلائیں، فوجی قیادت نے بھی اصلاحات کے حق میں بیان دے کر اپنی رضا مندی کا عندیہ دیا ہے۔

(جاری ہے)

آرمی چیف کے بیان کی تائید اور خیر مقدم کرتے ہیں۔ سردار خان نے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات ، ایف سی آر کا خاتمہ اور صوبے کے ساتھ قبائلی علاقوں کا انضمام فاٹا کے عوام کی خواہش ہے۔ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات میں بھی یہ بات سرفہرست ہے کہ فاٹا کے عوام خیبر پختونخوا میں انضمام کے حق میں ہیں لیکن وفاقی حکومت پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔ حکومت کو چند اتحادیوں کی وجہ سے بلیک میل نہیں ہونا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فاٹا اصلاحات کے لئے جو ٹائم فریم دیا وہ ناقابل عمل ہے۔ پانچ سال کے عرصے میں اصلاحات کے نفاذ کا مطلب ہے کہ فاٹا کے عوام کو مزید پانچ سال ایف سی آر کے کالے قانون میں قید رکھا جائے۔ قبائلی عوام کو پانچ سال کا عرصہ کسی صورت قبول نہیں ، حکومت فوری طور پر اصلاحات نافذ کرکے ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ادغام کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت بھی چاہتی ہے کہ قبائلی عوام کو ان کا حق ملے ۔ فاٹا اصلاحات سے قبائلی علاقوں میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ہم آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے قبائلی عوام کے حق میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنی ہٹ دھرمی نہ چھوڑی اور اصلاحات نافذ نہ کیں تو احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔ ہمارے پاس دھرنوں ، جلسوں اور جلوسوں کے آپشن کھلے ہیں۔