ملکی شہریوں کے جان ومال اور عزت کا تحفظ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہیپر فاٹا کے عوام کیساتھ ریاستی اداروں کارویہ ظالمانہ ہے،روح اللہ نادرا آفس میں تعینات تھا پر ایف آئی اے نے بغیر کسی تحقیق اسے افغان شہری قرار دے نوکری سے نکلوایا اور اسلام آباد بلا کر گرفتار کرلیا

صوبائی نائب امیر جماعت اسلامی صاحبزادہ ہارون الرشید کی پریس کانفرنس

منگل 20 جون 2017 20:05

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشیدنے کہا ہے کہ ملک کے شہریوں کے جان ومال اور عزت کا تحفظ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے،لیکن فاٹا کے عوام کے ساتھ ریاستی اداروں کارویہ ظالمانہ ہے،روح اللہ کے پاس باجوڑ ایجنسی کا ڈومیسائل ہے اور وہ اکتوبر 2015ء تک نادرا آفس میں کمپیوٹر آپریٹر کی آسامی پر تعینات تھا لیکن ایف آئی اے نے بغیر کسی تحقیق کے روح اللہ کو افغان شہری قرار دے کر پہلے اسے نوکری سے نکلوایا اور بعد ازاں اسلام آباد بلا کر گرفتار کرلیا۔

ہم وفاقی ادارے ایف آئی اے کی اس ظالمانہ حرکت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔وہ بروز منگل جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے روح اللہ کے ڈومیسائل تصدیق کنندگان کے خلاف بھی بلاجواز فراڈ، جھوٹ اور دھوکادہی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جو کہ سراسرزیادتی ہے۔

روح اللہ کے آباؤ اجداد عرصے سے باجوڑ میں آباد ہیں اور ان کا تعلق قوم سلارزئی سے ہے لیکن موجودہ ایم این اے شہاب الدین خان کو ووٹ نہ دینے کی پاداش میں روح اللہ اور اس کے خاندان کو تنگ کرنے کے لئے جھوٹا مقدمہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روح اللہ کے والد نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں روح اللہ کی ضمانت کے لئے درخواست دائر کی جس کی بناء پر دسمبر 2016ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکشن 18-3کے تحت وزارت داخلہ کو تیس دن کے اندر روح اللہ کی طرف سے وزارت داخلہ میں جمع شدہ اپیل پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی تاہم 6ماہ گزرنے کے باوجود وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ضمانت کی درخواست خارج کرکے سپیشل کورٹ اسلام آباد کو روح اللہ کی شہریت کا کیس چھ ماہ میں نمٹانے کی ہدایت کی لیکن 18ماہ گزرنے کے باوجود ایف آئی اے تاخیری حربوں سے کام لے رہی ہے اور شہریت کیس کو آگے بڑھانے کی بجائے روح اللہ کو اڈیالہ جیل میں بند کیا ہوا ہے۔ روح اللہ کے والد نے وزرات داخلہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس جمع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روح اللہ افغان شہری نہیں ہے ،ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو بھی یہ علم ہوچکا ہے لیکن انہوں نے اپنی سبکی اور ناکامی کو چھپانے کے لئے اس کیس کو انا کا مسئلہ بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ باجوڑ نے بھی 2008ء اور بعد ازاں 2016ء میں اعلیٰ افسران پر مشتمل انکوائری کمیشن بنائے اور تحقیقات کے بعد روح اللہ کو کلئیر قرار دیا لیکن ان تمام حقائق کے باوجود ایف آئی اے اسلام آباد پولیٹیکل انتظامیہ کے ہمراہ روح اللہ کے خاندان اور ڈومیسائل تصدیق کنندگان کے گھروں پر مسلسل بلاجواز چھاپے مار کر انہیں حراساں کررہی ہے۔

انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اسلام آباد اور پولیٹیکل انتظامیہ باجوڑ کو پُرامن اور شریف شہریوں کو تنگ کرنے اور خوفزدہ کرنے سے باز رکھیں اور بے گناہ روح اللہ کو جیل سے رہا کیا جائے۔پریس کانفرنس میں مولانا وحید گل، روح اللہ کے ڈومیسائل کنندگان حاجی صاحب الرحمان، حاجی جہانزیب ، روح اللہ کے والد محمد نواب اور حاجی عبدالرزاق سمیت قریبی رشتہ دار شریک تھے۔

متعلقہ عنوان :