حکومت ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل ،مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل صنعت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، صنعت کے تقریبا 300ارب روپے ٹیکس ریفنڈز ایف بی آر میں پھنسے ہوئے ہیں جس سے اس صنعت کو متعدد مسائل کا سامنا ہے

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک

منگل 20 جون 2017 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکسٹائل صنعت کو درپیش اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے کیونکہ مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل صنعت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، وزیراعظم پاکستان نے ٹیکسٹائل صنعت کیلئے مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت اس پر عمل درآمد کرنے میں تاخیر کر رہی ہے جس وجہ سے ٹیکسٹائل صنعت میں تشویش بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکسٹائل صنعت کی بحالی اور برآمدات کے بہتر فروغ کیلئے مذکورہ مراعاتی پیکج پر جلد عمل درآمد یقینی بنائے۔خالد اقبال ملک نے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت کے تقریبا 300ارب روپے ٹیکس ریفنڈز ایف بی آر میں پھنسے ہوئے ہیں جس وجہ سے اس صنعت کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت تمام واجب الادا ٹیکس ریفنڈز کی جلد کلیئرنس یقینی بنائے تا کہ اس صنعت کی مشکلات کم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت ملک کی برآمدات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے لیکن حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے مشکلات کا شکا ر ہے جس وجہ سے ہماری برآمدات میں کمی واقع ہو رہی ہے ۔ بروز منگل وہ اپنے ایک بیان میں کہہ رہے تھے کہ حکومت ٹیکسٹائل صنعت کے بچائو اور بحالی کیلئے فوری ضروری اصلاحی اقدامات اٹھائے،آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مطابق تقریبا 150ٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مزید ٹیکسٹائل ملیں بند ہو جائیں گی۔

انہوںنے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل صنعت کیلئے زیرو سیلز ٹیکس کے نفاذ کو یقینی بنائے ۔ اس کے علاوہ حکومت اس صنعت کیلئے پیکیجنگ میٹریل، سپیئر پارٹس، فیول اور توانائی پر عائد سیلز ٹیکس کو مزید آسان بنائے۔ انہوںنے کہا کہ ایکسپورٹس کے بہتر فروغ کیلئے حکومت برآمدات کو فروغ دینے والے شعبوں کی مشکلات فوری کم کرے اور ان پر مزید نئے ٹیکس عائد کرنے سے گریز کرے۔

خالد اقبال ملک نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی بڑے پیمانے پر درآمدات کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل صنعت کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اپنی ٹیکسٹائل صنعت کو بچانے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت نے ٹیکسوں اور تمام چارجز سمیت گیس ٹیرف کو چھ سو روپے ایم ایم بی ٹی یو سے کم کر کے چار سو روپے ایم ایم بی ٹی یو کرنے اور بجلی کی قیمت کو 7روپے فی یونٹ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے لہذا حکومت اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرے تا کہ توانائی کی قیمت کم ہونے سے ٹیکسٹائل صنعت کیلئے کاروبار کی لاگت کم ہو جس سے یہ صنعت بہتر ترقی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل صنعت کے مسائل کو حل کرنے اور پاور ٹیرف کو کم کرنے سے یہ صنعت جلد مشکلات سے نکل کر بحالی کی طرف گامزن ہو گی جس سے ملک کی برآمدات کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔

متعلقہ عنوان :