اپٹما کی کال پر حکومت کی جانب سے مسائل حل نہ کرنے کیخلاف یوم سیاہ منایا گیا، احتجاجی مظاہرے ، سیاہ پرچم لہرائے

ملوں کے باہر احتجاجی مظاہرے ،مہنگی بجلی نا منظور ، ہندوستان کا کپڑا،دھاگہ نا منظور ، ٹیکسٹائل پیکج بحال کرو ، مزدور کا چولہا جلنے دو کے نعرے جولائی کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کا اعلان ،رمضان میں لوڈ شیڈنگ کے باعث ایک شفٹ مکمل بند ،لاکھوںمزدور عید نہیں منا سکیں گے حکمران ایسے ہتھکنڈوںسے انڈسٹری کو کفن پہنا رہے ہیں ،گوہر اعجاز ، علی احسان ،ایس ایم بشیرکی دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 20 جون 2017 23:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی کال پر حکومت کی جانب سے مسائل حل نہ کرنے کے خلاف یوم سیاہ منایا ، ٹیکسٹائل ملوں ، اپٹما کے مرکزی دفتر پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ،مالکان اور مزدوروں نے احتجاجی مظاہرے کئے جنہوں نے مہنگی بجلی نا منظور ، ہندوستان کا کپڑا،دھاگہ نا منظور ، ٹیکسٹائل پیکج بحال کرو ، مزدور کا چولہا جلنے دو کے نعرے لگائے ،جبکہ ایسوسی ایشن نے 7جولائی کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے مسائل حل کی طرف توجہ نہ دی گئی ایک ایک کر کے تمام ٹیکسٹائل ملیں بند ہو جائیں گی ۔

بعد ازاں اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز ، پنجاب کے چیئرمین سید علی احسان ،سابق چیئرمین ایس ایم بشیرنے دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک بھر میں یوم سیاہ منانے پر مجبور ہو ئے ہیں۔

(جاری ہے)

خطے کے دیگر ممالک میں بجلی کی قیمت 7روپے فی یونٹ ، گیس کی قیمت 400فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ پاکستان میں بجلی کی قیمت 11.50روپے اور پاکستان میں ایل این جی گیس کی قیمت 950 روپے وصول کی جارہی ہے اس صورتحال میں کیسے ان ممالک کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ملوں کے اربوں کے ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ اخراجات پورے کرنے کے لئے بینکوں سے قرضے لینے پر مجبور ہیں ۔ حکومت نے 180ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا لیکن آئندہ مالی سال کی مد میں صرف 4ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یکم رمضان المبارک سے ٹیکسٹائل ملوں کیلئے 10گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ۔اس عید الفطر پر لاکھوں مزدور عید نہیں منا سکیں گے کیونکہ دس گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث ایک شفٹ مکمل بند ہے ۔

حکمران ایسے ہتھکنڈوں سے انڈسٹری کو کفن پہنانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے اعلان کیا کہ 7جولائی کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پر امن احتجاج کریں گے اور وہاںپر ٹیکسٹائل کنونشن منعقد کیا جائے گا ۔اس احتجاج میں تمام ٹیکسٹائل ملوں کے مالکان اور مزدور شامل ہوں گے ۔ اگر حکومت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو پھر بھی بحران سے نکالنے کے لئے اقدامات نہ اٹھائے تو پھر ایک ایک کر کے ٹیکسٹائل ملیں بند ہو جائیں گی ۔

ا س وقت 35فیصد ٹیکسٹائل بند ہو چکی ہیں جس کی بنیادی وجہ پیداواری لاگت میں اضافہ، ریفنڈ کی عدم دستیابی ،180کا پیکج کا نہ ملنا اور بجلی قیمت میں 3.63پیسے سرچارج کا شامل ہونا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ بیس سال میں ٹیکسٹائل ملوں نے ایسا بروا وقت نہیں دیکھا ۔ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو بحران سے نکالنے کے لئے کچھ نہیں کررہی ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر سے منسلک ہر طرح کاشعبہ بند ہو رہا ہے ۔

حالات سے لگ رہا ہے کہ حکومت ایکسپورٹ انڈسٹری کو بچانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ۔ امسال 32ارب ڈالر کا ریکارڈ تجارتی خسارہ ہوا ہے جس کے تحت 52ارب ڈالر کی درآمدات جبکہ صرف 20ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے احتجاج کا مقصد حکومت کو مسائل کے حل کی طرف متوجہ کرنا ہے ۔ٹیکسٹائل سیکٹر کو ہر سال پانچ فیصد گروتھ حاصل کرنا چاہیے تھی تاکہ ہماری ٹیکسٹائل برآمدات 30ارب ڈالر سے بڑھ سکتیںلیکن گزشتہ سال میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی گروتھ سالانہ 5فیصد نیچے جا رہی ہے ۔

منفی گروتھ کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹرمیں گزشتہ چار سال میں ایک بھی نوکری پیدا نہیں ہوئی ۔رہنمائوںنے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق ہمارے بیرونی اکائونٹس کو چیلنجز کا سامنا ہے ۔ بد قسمتی سے برآمدات کو بڑھانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے بلکہ اقتصادی ترقی کی رفتار کم کی جا رہی ہے۔حکمرانوں کو حقائق بتانے کی ضرورت ہے،کتابوں اور حقیقت میں فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنی اعلان کے مطابق ری فنڈ کے 180 ارب جاری کریںجبکہ وزیر اعظم کے اعلان اور عملدرآمد میں بھی بہت فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی خدمت کے لیے تیار ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومتی پالیسیوں کے باعث یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ہر مارکیٹ میں بھارتی دھاگہ اور کپڑا مل رہا ہے لیکن پاکستانی مصنوعات مہنگا ہونے کی وجہ سے آئوٹ ہو رہی ہیں۔

بڑے شرم سے کہہ رہے ہیں کہ 4 سال میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک بھی نوکری پیدا نہیں کرسکی۔ انہوںنے کہا کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی،معاملات یہی رہے تو برآمدات کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ جائیں گی۔ 5ارب ڈالر کی گارمنٹس درآمد ہورہی ہیں اور انڈسٹری مقامی مارکیٹ بھی کھو رہی ہے ،ہم ڈیڈ ٹریک کی طرف جا رہے ہیں۔اپٹما رہنمائوںنے کہا کہ قرضہ لے کر ترقی نہیں کر سکتے،12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ کہاں سے پورا کریں گی چوری شدہ بجلی کی قیمت صنعتوں سے کیوں وصول کی جا رہی ہے،ایسے حالات میں ہم کاروبار نہیں کر سکتے ،حکومت ہمارا پیسہ ضبط کرکے ہمیں بینک کرپٹ کی طرف لے جا رہی ہے۔