وزیر اعظم اور ان کے صاحبزادے آئین سے بالاتر نہیں ،ْ ضرور احتساب ہو نا چاہیے مگر زیر سماعت کیس احتساب نہیں ،ْجاوید ہاشمی

گارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہنے کا آئین کسی کو حق نہیں دیتا ،ْجانتا ہوں جے آئی ٹی کیسی بنائی اور چلائی جاتی ہے ،ْ اگر جے آئی ٹی بنائی ہے تو تواز ن رکھیں ،ْ مجھے از خود نوٹس میں بلائیں ،ْ توہین عدالت میں بلائیں تو میں بھی کچھ بتائوں ،ْ مجھے ،ْعمران خان ،ْ نواز شریف اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سپریم کورٹ از خود نوٹس لیکر بلائے ،ْ یہ صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے کہ یکطرفہ کارروا ئی لگے ،ْ میڈیا سے گفتگو

بدھ 21 جون 2017 20:41

وزیر اعظم اور ان کے صاحبزادے آئین سے بالاتر نہیں ،ْ ضرور احتساب ہو ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2017ء) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے صاحبزادے آئین سے بالاتر نہیں ،ْ ضرور احتساب ہو نا چاہیے ،ْ مگر زیر سماعت کیس احتساب نہیں ،ْ گارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہنے کا آئین کسی کو حق نہیں دیتا ،ْجانتا ہوں جے آئی ٹی کیسی بنائی اور چلائی جاتی ہے ،ْ اگر جے آئی ٹی بنائی ہے تو تواز ن رکھیں ،ْ مجھے از خود نوٹس میں بلائیں ،ْ توہین عدالت میں بلائیں تو میں بھی کچھ بتائوں ،ْ مجھے ،ْعمران خان ،ْ نواز شریف اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سپریم کورٹ از خود نوٹس لیکر بلائے ،ْ یہ صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے کہ یکطرفہ کارروا ئی لگے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہاکہ ان کے خاندان پر دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کیے گئے ،ْانہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ان کی جائیداد پر بلڈوزر چلا دیا، پھر بھی نواز شریف اور شہبازشریف کو کبھی نہیں کہا کہ آپ نے زیادتیاں کیں۔

(جاری ہے)

سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہاکہ نہال ہاشمی نے غلط بات کی تاہم ججز بھی یکطرفہ بات کر رہے ہیں ،ْجے آئی ٹی بنائی ہے تو اس کا توازن بھی ٹھیک رکھیں۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جج کو بھی ریمارکس سوچ سمجھ کر دینے چاہئیں، جج اپنا مقام دیکھیں، کسی کو گارڈ فادر اور کسی کو سسلی مافیا کے ریمارکس دیتے ہیں ،ْگارڈ فادر اور سیسلین مافیا کہنے کا آئین کسی کو حق نہیں دیتا ۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ فوج نے 4 بار ملک پر قبضہ کیا تاہم لوگوں کو محرومیوں کے سوا کچھ نہ ملا، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے حوالے سے ایک جج نے کہا کہ بھٹو کو پھانسی اس لئے دی کیونکہ دبائوتھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کئی بار کہا کہ تصدق جیلانی ٹھیک جج نہیں دوسرا آئیگا وہ اپنا ہے ،ْمجھے توہین عدالت میں بلائیں ،ْ از خود نوٹس لیکر بلائیں میں وہاں بات کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں سابق ممبر قومی اسمبلی نے کہا کہ نوازشریف اور حسین نواز سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیے کیونکہ کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہاکہ فیکٹ فائنڈنگ ہونی چاہیے اور تمام چیزوں کو سامنے آنا چاہیے انہوںنے کہاکہ قوم کی توقعات سپریم کورٹ سے اٹھ جائیں تو ہم کہاں جائینگے ۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ 1973 کا آئین صحیح صورت میں کسی ایک دن بھی نافذ نہیں رہا،ْ1973 کے آئین کے بانی ذوالفقاربھٹونے خود اس آئین پرعمل نہیں کیا ۔انہوںنے کہاکہ 1973 کا آئین رات کو منظورہوا اورکبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی۔