پی ایس 114کے ضمنی انتخاب میںحکومتی وسائل کے ذریعے دھاندلی کرنے کے اثارنظرآرہے ہیں،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اپنے سیٹنگ سینیٹر کو کسی بھی قیمت پرپی ایس 114کی نشست پر جتوانے کیلئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہے، فیصل سبزواری ڈی جی رینجرز کو دیکھنا ہوگا کہ کونسی سیاسی جماعت ٹھپے لگاتی ہے اور کونسی سیاسی جماعت صرف بدنام ہے ،کامران ٹیسوری خالدمقبول صدیقی،فیصل سبزواری اور نامز د امیدوارپی ایس 114کیمنظور کالونی یونین کونسل 2میں پرہجوم پریس کانفرنس

بدھ 21 جون 2017 23:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پی ایس 114کے ضمنی انتخاب میں حکومتی وسائل کے ذریعے دھاندلی کرنے کے آثارواضح نظر آرہے ہیں ، چنیسر گوٹھ ،اعظم بستی میں ایم کیوایم کے کارکنان کو انتخابی مہم کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، دبائو ڈالا جارہا ہے اور پریشان کیاجارہاہے ، ہم متنبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات سے کراچی کے حالات پھر خراب ہونے کا اندیشہ ہوگا ، حکومت جس طرح سے ریاستی وسائل اور طاقت کا پی ایس 114کے ضمنی الیکشن میں استعمال کررہی ہے ان کو یہ نوید ہو کہ وہ فیصلہ تبدیل نہیں کرا پائے گی۔

انہوں نے کہاکہ پی ایس 114میں دھاندلی کے الیکشن کمیشن اور عدالتوںکے فیصلے کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ دھاندلی ایم کیوایم نہیں اور کوئی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز پی ایس 114محمود آباد کی یونین کونسل 2منظور کالونی میں منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری ، نامزد حق پرست امیدوار برائے پی ایس 114کامران ٹیسوری نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر حق پرست رکن قومی اسمبلی مزمل قریشی اور ڈسٹرکٹ ایسٹ کے انچارج حافظ اسامہ قادری بھی موجود تھے ۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ حلقہ پی ایس 114میں دھاندلی ثابت ہوجانے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب دوبارہ ضمنی انتخاب ہورہا ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ 2013ء کے الیکشن میں کراچی کی تقریبا تمام ہی نشستوں پر ایک منصوبہ بندی کے تحت دھاندلی کے الزامات لگا کر تحقیقات کا آغاز کیا گیاتھا جس میں 90فیصد وہ حلقے تھے جہاں سے ایم کیوایم جیتی تھی الحمد اللہ تمام وہ نشستیں جو ایم کیوایم نے 2013ء میں جیتی تھی ان پرہر طرح کی تحقیقات کی گئی ، ووٹر لسٹ چیک کی گئی ، حلقہ بندیاں تبدیل کی گئی لیکن الحمد اللہ الیکشن کمیشن اور عدالتوںکے فیصلے کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ دھاندلی ایم کیوایم نہیں اور کوئی کرتا ہے اور کراچی میں ایم کیوایم کے حوالے سے ٹھپہ مافیا کا تاثر ختم ہوجانا چاہئے ۔

انہوں نے پی ایس 114کے حق پرست عوام اپیل کی کہ انہیں اپنے اتحاد کو پھر ثابت کرنے کا خدا نے موقع دیا ہے ہم سب کو الیکشن والے دن صبح ہی گھروں سے نکلنا ہے اور ثابت کرنا ہے کہ ہمارے اتحاد کے خلاف ہر سازش ناکام ہوگی۔رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے پریس کانفرنس میں کہاکہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اپنے سیٹنگ سینیٹر کو کسی بھی قیمت پرپی ایس 114کی نشست پر جتوانے کیلئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہے ، کراچی شہر کو اجاڑنے والی پیپلزپارٹی کی حکومت پی ایس114میں بنی ہوئی سڑکوں کو بھی محض ضمنی انتخاب کی وجہ سے دوبارہ بنا رہی ہے یہ الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ، یہاں پر سندھ حکومت عوام کا پیسہ اپنے امیدوار کو جتوانے کیلئے لگا رہی ہے جنہیںجس کو 2013ء کے الیکشن میںصرف 38سو ووٹ ملے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ بالا ہی بالا 2013ء کی پولنگ اسکیم کو تبدیل کرنے کا سوچا جارہاہے ہم متنبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کا عملہ کسی دبائو میں نہ آئے اگر کسی پولنگ اسکیم پر سوال ہو تو تمام امیدواروں کو اعتماد میں لیاجائے ، تحفظات کو سنا جائے پھر یہ عمل کیاجائے ۔انہوںنے کہاکہ چنیسر گوٹھ میں ہمارے امیدوار اور ذمہ داران کو زبردستی روکا گیا ہے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پولیس اور غنڈں کے ذریعے، سرکاری سرپرستی کے ذریعے ہمیں چنیسر گوٹھ میں انتخابی مہم چلانے سے روک لے گا تو یہ خام خیالی ہے ، ہم نے 2میٹنگ کرنی تھی تو 20میٹنگ اب چنیسرگوٹھ میں کریں گے، پیپلزپارٹی والی9سال صوبے کو لوٹ کر کھا گئے،شہر کو ترسا دیا ، چند سڑکیں بنا کر یہ سمجھتے ہیںکہ لوگوں کو خریدلیں گے ،پیپلزپارٹی کو جواب 9جولائی کو ملے گا ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دیکھیں کہ غنڈہ گردی کے ذریعے کسی بھی امیدوار کو انتخابی مہم چلانے سے نہ روکاجائے ۔

ہمارے دفاتر کے سامنے پی پی پی کے جھنڈے اور بینرز لگے ہوئے ہیں ، پیپلزپارٹی غنڈہ گردی بند کرے ، صوبائی وزیرداخلہ صوبے کا درد رکھتے ہیں کہ آکر دیکھیں کہ کون کس کے نام پر یہاں غنڈہ گردی کررہا ہے۔پی ایس 114کی نشست پر نامزد حق پرست امیدوار کامران ٹیسوری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پچھلے 8، 10روز سے جب ہم حلقے کے اندر جاتے ہیں تو پیپلزپارٹی کے امیدوار سینٹر سعید غنی وہ اور ان کے چھوٹے بھائی جس انداز سے گھوم رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ علاقہ نوگو ایریا بنا دیا ہے۔

یہ الیکشن ضمنی الیکشن نہیں ہے ، منی الیکشن ہے منی پاکستان میں ہورہاہے یہ 2018ء کے الیکشن سے پہلے آخری الیکشن ہے ، یہاں اداروں اور میڈیا کو بھی اپنا کردار سامنے لانا پڑے گا ، خاص طور پر آج میڈیا کے توسط سے ڈی جی رینجرز کو کہنا چاہتا ہوں کہ کراچی کی عوام نے بہت کچھ دیکھااورآپ کا ساتھ دیا ، خاموش رہے ، احتساب ہمارا ہوا اور احتساب کیلئے ہم نے اپنے آپ کو پیش کیا لیکن کیا یہ احتساب صرف کراچی والوں کا ہے ، مہاجروںکا ہے ، ایم کیوایم کاہے یا کسی اور سیاسی پارٹی کے منشیات فروشوں کیلئے بھی کوئی قانون ہے چنیسر گوٹھ کے لوگوں نے ہم سے آکر کہا کہ خدا کے واسطے آپ آئیں اور ان لوگوں سے جان چھڑوائیں ، میںآج میڈیا کے توسط سے ڈی جی رینجرز کی خدمت میں سلام پیش کرکے عرض کرتا ہوں کہ منی الیکشن میں آپ کی توجہ چاہئے ، آپ کو دیکھنا ہوگا کہ کونسی سیاسی جماعت ٹھپے لگاتی ہے اور کونسی سیاسی جماعت صرف بدنام ہے اور کونسی سیاسی جماعت اس حلقے میں مسلح افراد لیکر گھوم رہی ہے ، سعید غنی کہتے ہیں کہ اس علاقے کا رہنے والا ہوں تو نو سال سے ان کی حکومت اور چیف منسٹر ہے تو کیا آپ کو ضمنی الیکشن میں ہی کام کرانے کا یاد آیا کیا آپ بھی نو سال پیپلزپارٹی کی حکومت کی طرح سورہے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ عوام تو جاگ گئے ہیں لیکن میڈیا اور محب وطن ادارے ہیں جن کے سامنے ہم توحتساب کیلئے پیش ہوئے ہیں میں کہتا ہوں کہ ان لوگوں کا بھی احتساب کیاجائے ، الیکشن کمیشن ،پی پی پی کے لوگوں کے ساتھ مہربان دوست کی طرح کھڑا ہے اور یہاں بھی ہمارا احتساب ہورہاہے ، معلومات یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر عوام ہمیں کامیاب کرائیں گے لیکن شاہد ہمیں بھی یہ نہ کہنا پڑے کہ یہ آر او الیکشن ہے ۔

ہم نے آر او صاحب کو بڑی درخواستیں دی ہیں ، حلقہ 114کے عوام غیرت مند ہیں ، آئندہ چند روز میں میڈیا کو ہر روز دعوت دینگے کیونکہ بڑے پیمانے پر لوگ برادری کی بنیاد پر شمولیت کریں گے ، ایک بریکنگ نیوز بھی ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے امیدوار چند روز میں انشاء اللہ ہماری حمایت میںبیٹھ جائیں گے ۔