سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

ریلوے میںشمسی توانائی کا جدیدٹریفک سگنل نظام لایا جارہا ہے جس کے تحت ریلوے ٹریک پر گاڑی کے ڈرائیور کو ساڑھے تین کلومیٹر تک ریلوے لائن پر موجود کسی بھی سرگرمی کی آگاہی کیلئے الارم سسٹم موجود ہوگا پنجاب کے بغیر ملازم 75ریلوے گیٹوں کیلئے پنجاب حکومت نے 61کروڑ روپے ،سندھ نے 15گیٹوں کیلئے 8کروڑ جاری کردیا ہے،اقدامات سے حادثات میں نمایاں کمی ہوگی،عید الفطر اور اگلے دن 5لاکھ مسافروں کو کرایوں میں 20فیصد کمی کی رعایت دی گئی ہے، بریفنگ

جمعرات 22 جون 2017 14:35

سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں بتایا گیاکہ ریلوے میںشمسی توانائی کا ایسا جدیدٹریفک سگنل نظام لایا جارہا ہے جس کے تحت ریلوے ٹریک پر گاڑی کے ڈرائیور کو ساڑھے تین کلومیٹر تک ریلوے لائن پر موجود کسی بھی سرگرمی کی آگاہی کے لیے الارم سسٹم موجود ہوگا۔

پنجاب کے بغیر ملازم 75ریلوے گیٹوں کے لیے پنجاب حکومت نے 61کروڑ روپے سندھ حکومت نے 15گیٹوں کے لیے 8کروڑ جاری کردیا ہے۔ان اقدامات سے حادثات میں نمایاں کمی ہوگی۔ خطو ط لکھنے کے باوجود بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومتوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا اور بتایا کہ عید الفطر اور اگلے دن 5لاکھ مسافروں کو کرایوں میں 20فیصد کمی کی رعایت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ایچ اے بھالپور کو ریلوے کی 34ایکڑزمین کے بارے میں بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی سمری واپس لے لی ہے جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر سردارفتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے غیر قانونی طور پر ڈی ایچ اے بھالپور کو زمین لیز پر دی۔ انہیں کس نے یہ اختیار دیا۔ ریلوے کی زمینیں جس کا دل چاہتا ہے الاٹ کردیتا ہے۔

لاہورمیں ہونے والے آئندہ اجلاس میں وزارت ریلوے ، چیف سیکرٹری صوبہ پنجاب ، وزارت دفاع تفصیلات سے آگاہ کرے۔وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ معاملہ سول عدالت میں ہے۔ اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع کریں گے۔ ڈی ایچ اے کو 34ایکڑ ریلوے زمین فراہمی سے 140کلومیٹر ریلوے ٹریک کا رخ تبدیل کرنا پڑے گا۔ لاہور اجلاس میں بورڈ آ ف ریونیو حکام کو بھی طلب کیا جائے۔

چمن ، بلوچستان میں ریلوے کی زمین اتصلات کے حوالے کرنے اور وزارت خزانہ کی طرف سے زمین کی مالیت کی ریلوے کا ادائیگی کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ نے قائمہ کمیٹی میں ریلوے کو ادائیگی کایقین دلایا تھا ۔وزارت خزانہ نے زمین دلوائی ، ذمہ داری بھی لے ۔ دو ہفتے میں ادائیگی کی جائے ورنہ کمیٹی کارروائی کی سفارش کرے گی ۔

وفاقی وزیر خواجہ سعد نے کہا کہ بہت ہو گیا ۔ قانونی تقاضے دیکھ کر عدالت سے رجوع کریں گے ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ چند ریگر روڈ کی انتہائی مہنگی جائیدادیں بھی اتصلات کے حوالے کی گئیں۔ ریلوے سکریپ کے بارے میں بتایا گیا کہ 2013 سے پہلے اجارہ دار مافیا بہت کم رقم جمع کرا کر کئی ہزار ٹن سکریپ اٹھا لیتا تھا نئی پالیسی کے تحت ہر ڈویژن میں موجود سکریپ کے ٹینڈ ر ہوتے ہیں ۔

2 ہزار ٹن کے الگ الگ ڈھیر نیلام کرنے سے مقابلے کی وجہ سے چھوٹے ٹھیکدار بھی شامل ہو جاتے ہیں ۔ گزشتہ تین چار برسوں سے کوئی آڈٹ اعتراض نہیں ۔ سکریپ کی مد میں اس برس 413 ملین کمائے ہیں ، اور ہدف 450 ملین تک ہے ۔ 80 ملین ایف بی آر کو ٹیکس دیں گے ۔ نیا فرنس پلانٹ لگایا جارہا ہے ۔ نئی پڑی کیلئے 80 فٹ لمبائی لوہے کے ٹکڑے 62 روپے فی کلو خریدے جا رہے ہیں اور 40/50 سال کے پرانا لوہا 50 روپے کلو فروخت کر کے بچت کی جارہی ہے ۔

سینیٹر تاج حیدر نے تجویز دی کہ خام مال کواستعمال میں لا کر وزارت ریلوے ریل کی پٹڑیاں خود تیار کرے ۔ جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایچ ایم سی اور ریلوے مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کو تجارتی بنیادوں پر چلایا جائے تنخواہیں بڑھائی جائیں ۔ اور پاکستان ریلوے کی کارکردگی کو سراہا ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ پچھلے برس 36 ارب کمائے اس سال کے آخر تک 40 ارب کا ہدف ہے اگلے تین برسوں میں کمائی 53 ارب تک لے جائیں گے ۔

ریلوے کو فریٹ کے ذریعے زیادہ بچت ہو رہی ہے ۔ ساہیوال کول پراجیکٹ کیلئے ریلوے خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ جامشورو منصوبے کیلئے بھی لوکو موٹو کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ فریٹ کی بچت مسافروں کی سہولت کیلئے استعمال ہوتی ہے افواج پاکستان سے ایک ارب 80 کروڑ کی کمائی ہوئی ، لیکن ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کے اخراجات بہت زیادہ ہیں ۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ کیٹی بندر اور تھر پر کام تیزی سے جاری ہے جس کیلئے ریلوے ٹریک کی سہولت فراہم کی جائے ۔

10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف ہے اس کے علاوہ ریل کے ذریعے کوئلہ فروخت کیلئے فراہم کیا جا سکتا ہے ۔ قومی خدمت کے طور پر تھر کول مائن کا ٹھیکہ پاکستان ریلوے حاصل کرے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت ریلوے مکمل تعاون کرے گی اور میں خود بھی کردار ادا کرونگا۔ ریلوے حادثات کے بارے میں بتایا گیا کہ پچھلے چھ ماہ میں صرف 18 حادثے ہوئے ، پارلیمانی نگرانی اور وزارت کے سخت اقدامات کی وجہ سے بہتری آئی ہے ۔

ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کی ذہنی و جسمانی تربیت شروع کی گئی ہے ۔ نظر ، بلڈ پریشر اور دوسری بیماریوں کے ماہانہ ٹیسٹ لیے جاتے ہیں ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ڈرائیور کی 70 ہزارتنخواہ کم ہے ۔ ایک لاکھ ماہانہ تک پیکج کریں گے ۔ بھرتیوں پر پابندی کی وجہ سے ریٹائرڈ ڈرائیور کو بھی دوبارہ بھرتی کرنا پڑا ۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کوئٹہ چمن ٹریک کی خستہ حالی کا معاملہ اٹھایا جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ سبی ، ہرنائی سیکشن نیا بنایا جارہا ہے ۔

کوئٹہ ، بسیمہ ، گوادر ، روہڑی سیکشن کی فیزبلیٹی سٹڈی مکمل ہو گئی ہے ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلا س میں سینیٹرز تاج حیدر،ثمینہ عابد، ظفراللہ خان ڈھانڈلہ، حافظ حمد اللہ ، زاہدہ خان کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وزارت ریلوے کے اعلی حکام نے شرکت کی۔