سپریم کورٹ کاجےآئی ٹی کوحتمی تحقیقاتی رپورٹ10جولائی تک جمع کروانے کاحکم

آئندہ سماعت بنچ کی دستیابی سےمشروط،ایف بی آراورایس ای سی پی نےریکارڈفراہم نہیں کیا،جےآئی ٹی کی رپورٹ،اٹارنی جنرل کی ریکارڈفراہم کرنےکی یقین دہانی،عدم تعاون کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے،تمام ادارے تعاون کے پابندہیں،تینوں اداروں کے ڈی جیزاچھی اداکاری کررہے،سپریم کورٹ کے ریمارکس،سماعت 10جولائی تک ملتوی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 22 جون 2017 15:07

سپریم کورٹ کاجےآئی ٹی کوحتمی تحقیقاتی رپورٹ10جولائی تک جمع کروانے کاحکم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔22جون2017ء) :سپریم کورٹ میں آ ج پاناماکیس کے عملدرآمدبنچ کی سماعت ہوئی،جس میں جے آئی ٹی نے اپنی تیسری تحقیقاتی رپورٹ پیش کی،جے آئی ٹی نے رپورٹ میں کہا کہ ایف بی آراور ایس ای سی پی نے ریکارڈفراہم نہیں کیا،عدالت نے اٹارنی جنرل کوتمام ریکارڈفراہم کرنے کی ہدایت کردی، عدم تعاون کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے،آئین و قانون کے تحت ادارے تعاون کے پابندہیں، تصویرلیک کے ذمہ داروں کے نام منظرعام پرلانے پرحکومت کواعتراض ہے؟اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایت لیکربتائیں،سماعت 10جولائی تک ملتوی کردی،سپریم کورٹ نے حتمی رپورٹ 10جولائی تک جمع کروانے کاحکم دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت بنچ کی دستیابی پرمشروط ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق پاناماکیس عملدرآمدبنچ کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ کیاآپ نے ایف بی آرسے ریکارڈمانگاتھا؟جی مانگاتھا۔

(جاری ہے)

واجدضیاء نے کہا کہ ایف بی آرسے بھی ویلتھ اسٹیٹمنٹ طلب کی تھی۔جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ یہ قابل افسوس بات ہے۔اٹارنی جنرل صاحب جب ریکارڈمانگاگیاتودیاکیوں نہیں؟اٹارنی جنرل صاحب اس طرح نہیں چلے گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف بی آرمخصوص وقت تک ریکارڈرکھتاہے۔سربراہ جے آئی ٹی کوجوریکارڈچاہیے فہرست دے دیں۔جوریکارڈچاہیے بتائیں فراہمی یقینی بنائیں گے۔جسٹس شیخ عظمت سعیدنے کہاکہ کیا ریکارڈگم یاچوری ہوگیاہے؟یہ سپریم کورٹ کاحکم ہے کہ سب ادارے تعاون کریں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر،ایس ای سی پی اور آئی بی تینوں اداروں کے ڈی جیز اچھی اداکاری کررہے ہیں۔

ایف بی آرکاسربراہ کون ہے؟ عدم تعاون کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے۔کیوں نہ ایف بی آرسربراہ کوطلب کرلیں۔اٹارنی جنرل نے جوابی دلائل میں کہا کہ سربراہ ایف بی آرکوبلانے کیلئے نوٹس بھیج دیں۔جسٹس اعجازلاحسن اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایس ای سی پی اور ایف بی آرنے ریکارڈفراہم کردیا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکارڈ نہیں دیاگیا۔جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریکارڈنہ ملنے کامعاملہ نوٹس میں کیوں نہیں لایاگیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کوہربارکیوں بلاناپڑتاہے؟جبکہ سپریم کورٹ نے تمام اداروں کوتعاون کاحکم دیاتھا۔کیاایس ای سی پی ریکارڈکی ٹمپرنگ کی انکوائری کرلی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکارڈٹمپرنگ کی انکوائری شروع ہوگئی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکارڈٹمپرنگ کی انکوائری شروع ہوچکی ہے۔انکوائری میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

عدالت نے کہا کہ تصویرلیک کے ذمہ داروں کے نام منظرعام پرلانے پرحکومت کواعتراض ہے؟اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایت لیکربتائیں۔حسین نوازکی ویڈیوریکارڈنگ والی درخواست مستردکرچکے ہیں۔جبکہ جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعاپرفیصلہ التواء میں رکھاہے۔عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی ریکارڈکی فہرست دے ہم اٹارنی جنرل کودینگے۔واضح رہے جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایاگیاکہ ایف بی آرنے پاناماکیس تحقیقات کاریکارڈنہیں دیا۔ایف بی آرنے کہا کہ ریکارڈموجودنہیں ہے۔ایس ای سی پی نے بھی مکمل ریکارڈفراہم نہیں کیا۔

متعلقہ عنوان :