کراچی : سی ٹی ڈی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی پھیلانے والی ویب سائٹس، ویب پیجز اور سوشل میڈیا اکانٹس کی فہرست تیار کرلی،

حکومت کو انہیں بند کرنے کی تجویز بھی دے دی

جمعرات 22 جون 2017 17:05

کراچی : سی ٹی ڈی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی پھیلانے والی ویب سائٹس، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے دہشت گردی اور انتہا پسندی پھیلانے والی ویب سائٹس، ویب پیجز اور سوشل میڈیا اکانٹس کی فہرست تیار کرلی اور ساتھ ہی حکومت کو انہیں بند کرنے کی تجویز بھی دے دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کالعدم عسکریت پسند جماعتوں کے مقاصد کو ناکام بنانے اور ان ویب سائٹس، پیجز کی بندش یقینی بنانے کے لیے سی ٹی ڈی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی اور متعلقہ اداروں کو خط روانہ کردیئے ہیں۔

اس حوالے سے سی ٹی ڈی کے سربراہ ایڈیشنل انسپیکٹر جنرلڈاکٹر ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ 'ہم اب تک 25 ایسی ویب سائٹس کی نشاندہی کرچکے ہیں جو مذہبی و نسلی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے فروغ میں ملوث ہیں'۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی ان ویب سائٹس کی فہرست روانہ کرچکی ہے اور تجویز پیش کرچکی ہے کہ پی ٹی اے ان کو بند کرے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام ویب سائٹس کالعدم تنظیمیوں سے منسلک ہیں یا انتہاپسند خیالات کی ترویج کررہی ہیں۔

ڈاکٹر ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کی تجویز پر متعلقہ ادارے کچھ ویب سائٹس کو کالعدم قرار دے چکے ہیں جن میں ایسی ویب سائٹس بھی شامل تھیں جو قرآن مجید کی تعلیمات کو گمراہ کن انداز میں پیش کررہی تھیں، یہ ویب سائٹس نہ صرف انتہاپسندی کی مذمت کرنے والے مذہبی اسکالرز کے خلاف بیانات دینے بلکہ معاشرے میں عدم برداشت کو بھی فروغ دینے میں مصروف تھیں۔

افسر کے مطابق فیس بک پر ایسے کئی پیجز موجود ہیں جو لشکر جھنگوی سمیت دیگر انتہاپسند گروپوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں، ان پیجز پر بھی فوری پابندی لگنی چاہیے۔ڈاکٹر ثنااللہ عباسی کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بنیاد پرستی کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'انٹرنیٹ نے نوجوانوں کے خیالات کو انتہاپسندی کی جانب مائل کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، ایسا مغربی ممالک میں بھی کیا جاچکا ہے اور اب دہشت گرد تنظیمیں پاکستانی نوجوانوں پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں'۔

تاہم انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایسے مواد کی تشہیر ان پیجز کے بند ہوجانے کے باوجود بھی جاری رہے گی لہذا معاشرے سے ایسے عناصر کے مکمل خاتمے کے لیے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف 'مسلسل جدوجہد' کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :