پوراگردشی قرضہ ایماندار صارفین سے وصول کرنے کا منصوبہ زیادتی ہے،احتجاج ہو گا، شاہد رشید بٹ

نیپرا کو غیر فعال بنا کر وزارت کو من مانی کی اجازت دے دی گئی ہے،پاور سیکٹر میں بد انتظامی کے ذمہ دار عوام نہیں تو سزا کیوں دی جا رہی ہے، سرپرست اسلام آباد چیمبر

جمعرات 22 جون 2017 17:05

پوراگردشی قرضہ ایماندار صارفین سے وصول کرنے کا منصوبہ زیادتی ہے،احتجاج ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ نیپرا کو غیر فعال بنا کر پانچ سو ارب روپے سے زیادہ کا گردشی قرضہ یماندار صارفین سے وصول کرنے کا منصوبہ عوامی مفاد کے خلاف ہے اس لئے اسے ترک کیا جائے۔پاور سیکٹر میںریکارڈ بد انتظامی کے ذمہ دار عوام نہیں ہیں اسلئے انھیں سزا بھی نہ دی جائے۔

اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو اسکے خلاف زبردست احتجاج شروع ہو جائے گا جبکہ اسے عدالتوں میں بھی چیلنج کیا جائے گا۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گردشی قرضہ 2013 کی سطح پر پہنچ گیا ہے جسے حکومت الیکشن سے قبل ختم کرنا چاہتی ہے مگر اس بار ادائیگی کیلئے عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو بجلی کے بلوں میں کوئی بھی سرچارج اور فیس عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے مگر اسکے لئے نیپرا کی منظوری ضروری ہے مگر اب اس قوانین میں ترمیم کے کے نیپراکی منظوری کی شرط ختم کی جا رہی ہے تاکہ حکومتی منصوبوں پر بلا روک ٹوک عمل درامد ہو جائے ۔

انھوں نے کہا کہ اگر پانی اور بجلی کی وزارت کو یہ اختیار دینا ہے کہ جب چاہے ریگولیٹر سے منظوری لئے بغیر بجلی کی قیمت میں اضافہ کرسکے تو پھر ریگولیٹر کی ضرورت ہی کیا ہے اور اس ادارے کو قائم رکھ کر کروڑوں روپے کیوں ضائع کئے جا رہے ہیں۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ نیپرا کسی حد تک عوام کے مفادات کا تحفظ کر رہا تھا مگر اب اسے کمزور کیا جا رہا ہے تاکہ بجلی پیدا کرنے والے اداروں کے مفادات کو پروان چڑھایا جا سکے۔

اگر حکومت عوام کے بجائے قدمی خزانے سے گردشی قرضہ کی ادائیگی کرے تو اس سے خسارہ بڑھ جائے گا جو پہلے ہی تیس ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے اور حکومت اس میں مزید اضافہ نہیں چاہتی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر کی بد انتظامی کی سزا عوام کو دینا چاہ رہی ہے جو ظلم اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ عنوان :