’پاکستانی ٹیم کے مداحوں‘ کے خلاف غداری کا مقدمہ خارج

ان افراد کے خلاف بغاوت کے الزامات 'ابھی ثابت ہونے ہیں' تاہم ان کے خلاف 'فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان' پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، پولیس

جمعرات 22 جون 2017 21:53

مدھیہ پردیش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس نے گرفتار کیے گئے 15 مسلمان افراد کے خلاف بغاوت کے الزامات واپس لے لیے ہیں۔ان 15 مسلمان مردوں کو چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد مبینہ طور پر ’پاکستان کے حق میں اور انڈیا کے خلاف‘ نعرے بازی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔مدھیہ پردیش کی پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان افراد کے خلاف بغاوت کے الزامات 'ابھی ثابت ہونے ہیں' تاہم ان کے خلاف 'فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان' پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان افراد کو ان کے ہندو ہمسائیوں کی شکایت پر گرفتار کیا گیا جن کے مطابق ان لوگوں نے میچ کے دوران آتش بازی کی اور 'پاکستان کے حق' میں نعرے لگائے تھے۔سینئر پولیس افسر آر آر پری ہار کا کہنا ہے کہ ان افراد کے خلاف سازش کرنے کا اضافی چارج خارج نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے صحافیوں کو بتایا 'ان افراد کے خلاف بغاوت کے الزام کو ثابت کرنا مشکل ہے۔

اس کے علاوہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔'دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گرفتار افرار کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان گرفتاریوں کو ’انتہائی احمقانہ' قرار دیا ہے۔جن افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے انھیں اپنے پاسپورٹ حکام کے حوالے کرنے پڑتے ہیں، وہ سرکاری نوکریوں کے لیے نااہل ہو جاتے ہیں، انھیں عدالت کے حکم پر پیش ہونا ہوتا ہے ، تمام قانونی کاروائیوں کے لیے رقم بھی ادا کرنی ہوتی ہے اور اگر جرم ثابت ہو جائے تو انھیں عمر قید ہو سکتی ہے۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ انڈیا میں مسلمانوں کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی حمایت کرنے پر مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔سنہ 2014 میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں 66 طلبا کو اتر پردیش کی یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا اور ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔۔

متعلقہ عنوان :