پاکستان اور سری لنکا کو یکساں نوعیت کے کئی چیلنج درپیش ہیں ،پاکستان اور سری لنکا کے درمیان مضبوط تر شراکت داری خطے میں وسیع تر تعاون کے فروغ، دہشت گردی اور غربت سمیت خطے کو درپیش چیلنجز سے موثر طور پر نبرد آزما ہونے کے لئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے، دہشتگردی، علاقائی امن اور عدم استحکام کی نازک صورتحال جیسے مسائل ریاستی سطح پر ہمیں خطرہ لاحق کرتے ہیں جو ہمارے عوام کی ترقی اور محفوظ و روشن مستقبل کی جانب ہماری پیش قدمی کی راہ میں رکاوٹ ہیں

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سابق صدر مہندا راجہ پاکسے کی سربراہی میں وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 22 جون 2017 23:06

پاکستان اور سری لنکا کو یکساں نوعیت کے کئی چیلنج درپیش ہیں ،پاکستان ..
ْ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کو یکساں نوعیت کے کئی چیلنج درپیش ہیں ، ہماری سٹریٹجک دوستی نہ صرف خطے میں بالادستی کے عزائم کی روک تھام بلکہ درپیش یکساں نوعیت کے چیلنجوں اور مسائل سے نمٹنے کے لئے بھی اہم ہے، اگر ایک طرف ہمارے عوام کو غربت، قدرتی آفات اور سماجی و اقتصادی حالات کے چیلنج درپیش ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی، علاقائی امن اور عدم استحکام کی نازک صورتحال جیسے مسائل ریاستی سطح پر ہمیں خطرہ لاحق کرتے ہیں جو ہمارے عوام کی ترقی اور محفوظ و روشن مستقبل کی جانب ہماری پیش قدمی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان مضبوط تر شراکت داری خطے میں وسیع تر تعاون کے فروغ، علاقائی پلیٹ فارموں کے استحکام، دہشت گردی اور غربت سمیت خطے کو درپیش چیلنجوں سے موثر طور پر نبرد آزما ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے میں بالادستی کے کسی خود ساختہ تاثر کو زائل کرنے کے لئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرا ت کو سری لنکا کے سابق صدر مہندا راجہ پاکسے سے گفتگو کررہے تھے جنہوں نے ان سے پنجاب ہائوس میں ملاقات کی۔

سری لنکا کے وفد میں سابق وزیر خارجہ گیمنی لکشمن، سابق وزیر دلاس دہام کمارا الاہپی روما، سابق وزیر ویمن ویرا وانشا، لوکو بندارا اودت سنجایا اور یو شیتھا گنیشا راجہ پاکسے شامل تھے۔ وزیر داخلہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر مہندا راجہ پاکسے پاکستان کے حقیقی دوست کی حیثیت سے پاکستانی عوام میں معروف ہیں جنہوں نے اپنی مدت کے دوران نہ صرف پاک سری لنکا تعلقات کو مضبوط کیا بلکہ ان روابط کو باہمی تعاون کے ہر ممکنہ شعبوں میں متنوع بنانے میں بھی معاونت کی۔

انہوں نے پاک سری لنکا اقتصادی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور دفاعی تعاون میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلقات خلوص، دوستی، باہمی احترام، افہام و تفہیم اور ہمارے عوام کے مفاد میں باہمی تعاون سے عبارت چھ دہائیوں پر محیط ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کو یکساں نوعیت کے کئی چیلنج درپیش ہیں اور ہماری سٹریٹجک دوستی نہ صرف خطے میں بالادستی کے عزائم کی روک تھام بلکہ درپیش یکساں نوعیت کے چیلنجوں اور مسائل سے نمٹنے کے لئے بھی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک طرف ہمارے عوام کو غربت، قدرتی آفات اور سماجی و اقتصادی حالات کے چیلنج درپیش ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی، علاقائی امن اور عدم استحکام کی نازک صورتحال جیسے مسائل ریاستی سطح پر ہمیں خطرہ لاحق کرتے ہیں جو ہمارے عوام کی ترقی اور محفوظ و روشن مستقبل کی جانب ہماری پیش قدمی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر مہندا راجہ پاکسے کی مدت نے دونوں ممالک کو ماضی کے فوائد کو مزید تقویت دینے اور معیشت، سیکورٹی، بارڈر مینجمنٹ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ، منشیات و انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کر کے موجودہ تعلقات کو وسعت دینے کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کی۔

دونوں رہنمائوں نے علاقائی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ اس بارے میں خیالات میں ہم آہنگی پائی گئی کہ پاک سری لنکا تعلقات اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ سری لنکا کے سابق صدر نے پرتپاک خیرمقدم پر وزیر داخلہ اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک آنے والے برسوں میں باہمی وسیع تر تعاون اور افہام و تفہیم کی راہ پر گامزن رہیں گے۔