آئین پاکستان کا تقاضا ہے ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو ،ایسا قانون بنا تو وہ کالعدم ہوگا،مولانا عبدالحق ہاشمی

پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہو جائے تو چند سال کے اندر ہم دنیا کی سپر طاقت بن سکتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی بلوچستان

ہفتہ 24 جون 2017 16:16

آئین پاکستان کا تقاضا ہے ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2017ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو اور ایسا کوئی قانون بنا تو وہ کالعدم ہوگا، پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہو جائے تو چند سال کے اندر ہم دنیا کی سپر طاقت بن سکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ چودہ سو سال قبل قیصر و کسریٰ کو شکست دینے والوں کے پاس دنیاوی اسباب اور اسلحہ نہ ہونے کے برابر تھے اور ان کی تعداد بھی دشمن سے کئی گنا کم تھی مگر ان کی فتوحات کو اس وقت کی دونوں سپر طاقتیں اس لیے نہی روک سکی تھیں کہ صحابہ ؓ کی زندگیاں قرآن کا عملی نمونہ تھیں اور انہوں نے اللہ اور نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو حرف آخر سمجھ کر ان پر عمل کیاتھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان ہیں ساٹھ سے زائد مسلم ممالک ہیں مگر اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان کی نمائندگی نہیں اور ہر جگہ مسلمانوں کا قتل عام ہورہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دینے والوں نے ایک سیکولر سٹیٹ کے لیے نہیں بلکہ اسلامی پاکستان کے لیے قربانی دی تھی اور خودہمارے اکابرین پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی و فلاحی مملکت بنانا چاہتے تھے اورفرماتے تھے کہ ہمیں کوئی نیاد ستور بنانے کی ضرورت نہیں ، پاکستان کا دستور چودہ سو سال قبل سے قرآن کی صورت میں موجودہے ۔

حافظ محمد ادریس نے کہاکہ قائد اعظم نے پاکستان کے سیاسی معاشی اور معاشرتی نظام کو قرآن کے مطابق ڈھالنے کے لیے نامو ر علما پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی جس میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ، مولانا سید سلیمان ندوی ؒ ، مولانا عبدالماجد دریاآبادی ؒ نمایاں تھے ۔حضرت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے قیام پاکستان کے فوراً بعد ریڈیو پاکستان سے زندگی کے تمام شعبوں پر اسلامی نظام حیات پر تقاریر کیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج جو لوگ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کی بات کرتے ہیں وہ نظریہ پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اگر ملک کی نظریاتی بنیادوں سے کھیلنے کی کوشش کی تو قوم انہیں ایک لمحہ کے لیے برداشت نہیں کرے گی۔