آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو ، مولانا عبدالحق ہاشمی

ایسا کوئی قانون بنا تو وہ کالعدم ہوگا، مگر وزیراعظم اور صدر اسلام کو مانتے ہوئے بھی سودی نظام قائم رکھناچاہتے ہیں جسے اللہ نے اپنے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ قرار دیاہے، صوبائی امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 24 جون 2017 19:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2017ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ آئین پاکستان کا تقاضا ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو اور ایسا کوئی قانون بنا تو وہ کالعدم ہوگا، مگر وزیراعظم اور صدر اسلام کو مانتے ہوئے بھی سودی نظام قائم رکھناچاہتے ہیں جسے اللہ نے اپنے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔

وزیراعظم نے سود کے حق میں اپیل دائر کر رکھی ہے اور صدر علماء سے فرماتے ہیں کہ سود کے لیے گنجائش پیدا کریں۔ حکمران پاکستان کے بنیادی نظریے کی نفی کر رہے ہیں ۔ پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہو جائے تو چند سال کے اندر ہم دنیا کی سپر طاقت بن سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ چودہ سو سال قبل قیصر و کسریٰ کو شکست دینے والوں کے پاس دنیاوی اسباب اور اسلحہ نہ ہونے کے برابر تھے اور ان کی تعداد بھی دشمن سے کئی گنا کم تھی مگر ان کی فتوحات کو اس وقت کی دونوں سپر طاقتیں اس لیے نہی روک سکی تھیں کہ صحابہ ؓ کی زندگیاں قرآن کا عملی نمونہ تھیں اور انہوں نے اللہ اور نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو حرف آخر سمجھ کر ان پر عمل کیاتھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان ہیں ساٹھ سے زائد مسلم ممالک ہیں مگر اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان کی نمائندگی نہیں اور ہر جگہ مسلمانوں کا قتل عام ہورہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ قیام پاکستان کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دینے والوں نے ایک سیکولر سٹیٹ کے لیے نہیں بلکہ اسلامی پاکستان کے لیے قربانی دی تھی اور خودہمارے اکابرین پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی و فلاحی مملکت بنانا چاہتے تھے اورفرماتے تھے کہ ہمیں کوئی نیاد ستور بنانے کی ضرورت نہیں ، پاکستان کا دستور چودہ سو سال قبل سے قرآن کی صورت میں موجودہے ۔

حافظ محمد ادریس نے کہاکہ قائد اعظم نے پاکستان کے سیاسی معاشی اور معاشرتی نظام کو قرآن کے مطابق ڈھالنے کے لیے نامو ر علما پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی جس میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ، مولانا سید سلیمان ندوی ؒ ، مولانا عبدالماجد دریاآبادی ؒ نمایاں تھے ۔حضرت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے قیام پاکستان کے فوراً بعد ریڈیو پاکستان سے زندگی کے تمام شعبوں پر اسلامی نظام حیات پر تقاریر کیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج جو لوگ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کی بات کرتے ہیں وہ نظریہ پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اگر ملک کی نظریاتی بنیادوں سے کھیلنے کی کوشش کی تو قوم انہیں ایک لمحہ کے لیے برداشت نہیں کرے گی ۔