پاکستان خطے میں استحکام پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے‘چین کی مخلصانہ کوششوں سے خطے میں مستقل طور پر امن و استحکام پیدا ہو جائیگا‘پاکستان چین کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ بھرپورسے تعاون کرتا رہے گا‘پاکستان خطے میں استحکام کیلئے افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے ‘پاکستان ہر سنجیدہ کوشش کا ساتھ دے گا

صدر مملکت ممنون حسین کی چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے بات چیت پاکستان اور افغانستان چین کے ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ترقی اور خوشحالی کیلئے خطے میں استحکام ضروری ہے ‘ اس کیلئے چین اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘پاکستان کے ہر مشکل موقع پر چین کا ساتھ دینے پر ہم شکرگزار ہیں ‘پاک چین دوستی کا مستقبل روشن ہے اور یہ دوستی ہمیشہ قائم رہے گی‘چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی گفتگو

اتوار 25 جون 2017 14:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے توقع ظاہر کی ہے کہ چین کی مخلصانہ کوششوں سے خطے میں مستقل طور پر امن و استحکام پیدا ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں پاکستان چین کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ بھرپورسے تعاون کرتا رہے گا ۔صدر مملکت نے یہ بات چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنھوں نے ایوان صدر میں اپنے وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی ۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز ، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ ، چین کے سفیر سن وی ڈونگ ، افغان امور کے لیے چین کے خصوصی نمائندے ڈینگ ژی جن کے علاوہ دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔چین کے وزیر خارجہ مسٹر وانگ ژی نے اس موقع پر خطے میں استحکام کے لیے پاکستان چین اور افغانستان کے مشترکہ اجلاس کی تجویز پیش کی اورکہا کہ پاکستان خطے میں استحکام پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

چینی وزیر خارجہ نے اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ کی طرف سے نیک تمناں کا پیغام بھی پہنچایا جس پر صدر مملکت نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں استحکام کے سلسلے میں چین کی سنجیدہ کوششیں اس کے اخلاص کی مظہر ہیں ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے تاکہ خطے میں استحکام پیدا ہوسکے ۔

اس سلسلے میں پاکستان ہر سنجیدہ کوشش کا ساتھ دے گا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہے اور جموں و کشمیر کے مسئلے سمیت بھارت کے ساتھ تمام متنازع مسائل کے پرامن حل کا خواہشمندہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اور دومغوی چینی باشندوں کے اغواکاروں کو گرفتار کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے 15 ہزار جوانوں پر مشتمل ایک خصوصی سیکیورٹی ڈویژن قائم کر دیا گیا ہے ۔صدر مملکت نے کہا کہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے اور پاکستان چین کے دشمنوں کو اپنی سلامتی کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔ ۔صدر مملکت نے چینی وزیر خارجہ کو ایک خطہ ایک شاہراہ جیسے دوررس نتائج کے حامل فورم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان مقاصد کی کامیابی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور افغانستان چین کے ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خطے میں استحکام ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں چین اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر مشکل موقع پر چین کا ساتھ دیا ہے جس پر ہم اس کے شکرگزار ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پاک چین دوستی کا مستقبل روشن ہے اور یہ دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔

انھوں نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ سی پیک کے تحت بجلی کی پیداوار کے منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو جائیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بعد مزید کئی ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے تاکہ عام آدمی کے مسائل میں کمی پیدا کی جاسکے ۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی حکمت عملی شاندار ہے جس سے ملک نے کئی شعبوں خاص طور پر اقتصادی شعبے میں شاندار ترقی کی ہے جس سے عام آدمی کے مسائل میں کمی واقع ہوگی۔

انھوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں ترقی کا عمل جاری رہے گا۔انھوں پاک چین دوستی میں شاندار کردار ادا کرنے پر صدر مملکت کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ او بور فورم میں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بہت تعمیری کردار ادا کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس کے قیام پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چینی باشندوں کے اغوااور مجرموں کی سرکوبی کے لیے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔