تھانہ پنجگراں میں چوری کے الزام میں گرفتار ملزم پر تشدد ‘

شدید زخموں سے چور چوکی پٹہکہ میں ٹرانسفر کردیا گیا تشدد سے زخمی ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ‘پولیس کی پوسٹ مارٹم کیلئے لاش سی ایم ایچ منتقل کرنے کی کوشش نصیر کو پولیس نے انتقامی کاروائی کے تحت گرفتار کرکے 5روز تک بدترین تشدد کیا ‘نہ ملاقات کرنے دی اور نہ ہی ہمیں سامنے آنے دیا ‘ ہمارے بیٹے کو قتل کردیا جس کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے ‘ ورثاء کا الزام پٹہکہ کی مشتعل عوام کی چوکی پٹہکہ پر حملہ کرنے کی کوشش ‘ڈی ایس پی مظفرآباد تحصیلدار پٹہکہ موقع پر پہنچ گئے مظاہرین سے 2گھنٹے تک مذاکرات ‘پولیس غفلت اور موت کا فوری طورپر نوٹس لینا کا اعلان

بدھ 28 جون 2017 15:39

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) تھانہ پنجگراں میں گزشتہ دنوں دھنی نوسیری کے مقام سے چوری کے الزام میں گرفتار ہونے والا محمد نصیر پر تشدد ، شدید زخموں سے چور چوکی پٹہکہ میں ٹرانسفر کردیا جس پر مزید تشدد کرکے ملزم نصیر زخموں کی تاپ نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، پولیس کی دیدہ دلیری ، پوسٹ مارٹم کیلئے لاش سی ایم ایچ منتقل کرنے کی کوشش کی ، ورثاء پوسٹ مارٹم کے بغیر لاش لے گئے ، انہوں نے کہا کہ37سالہ نصیر کو پولیس نے اپنی انتقامی کاروائی کے تحت گرفتار کرکے پانچ روز تک اس پر بدترین تشدد کیا نہ ملاقات کرنے دی اور نہ ہی ہمیں سامنے آنے دیا ، ہمارے بیٹے کو قتل کردیا جس کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوتی ہے جبکہ پٹہکہ کی مشتعل عوام نے چوکی پٹہکہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس پر ڈی ایس پی مظفرآباد تحصیلدار پٹہکہ موقع پر پہنچ گئے ، مظاہرین سے دو گھنٹے کے مذاکرات کے بعد پولیس برتنے والی غفلت اور نصیر کی موت کا فوری طورپر نوٹس لینا کا اعلان کیا جس پر انہوں نے کہا کہ نصیر کی موت میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن ضرور لیں گے اور متاثرہ خاندان کو انصاف ضرور ملے گا مگر اُس کیلئے میت کا پوسٹ مارٹم ہونا ضروری ہے جس پر مظاہرین نے موقف کی حمایت کرتے ہوئے لاش کی پوسٹ مارٹم کیلئے سی ایم ایچ مظفرآباد منتقل کیا گیاپوسٹ مارٹم کی رپور ٹ کے بعد قتل ہونے والا نصیر ولد سلیمان کی نماز جنازہ آج ان کے آبائی گائوں دھنی نوسیری میں ادا کی جائیگی جبکہ سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے مظفرآباد کے مختلف تھانوں اور چوکیوں میں بدترین تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس بشیر میمن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تھانوں کے اندر بجائے جلّادوں کے پڑھے لکھے افسرانوں کو تعینات کریں تاکہ عوام بلاوجہ جھوٹی درخواستوں اور ایف آئی آر وں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے۔