کرکٹ ورلڈ کپ ،اوپنرناہیدہ خان نے جنوبی افریقہ کیخلاف دھوم مچادی،ورلڈ کپ میں سب سے بڑی اننگز کھیلنے والی پاکستانی کھلاڑی بن گئیں

بدھ 28 جون 2017 16:23

لیسٹر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2017ء) پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی اوپنر ناہیدہ خان اچکزئی نے جنوبی افریقا کے خلاف 79رنز کی شاندار اننگز کھیل کر دھوم مچادی ،ورلڈ کپ میں سب سے بڑی اننگز کھیلنے والی پہلی پاکستانی کھلاڑی بن گئیں ۔بی بی ناہیدہ خان اچکزئی پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی قابل اعتماد اوپنر ہیں انہوں نے ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں جنوبی افریقا کے خلاف 79رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس میں 9چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

ناہیدہ خان کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی پہلی پاکستانی خاتون کھلاڑی ہیں جو بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہی ہیں۔برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بی بی ناہید خان نے کہا کہ بچپن سے ہی انہیں کرکٹ کا شوق تھا ، بچپن میں بھائیوں کے ساتھ اور گلی محلے میں کرکٹ کا شوق پورا کیا لیکن جب بڑی ہوئیں تو گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہوگیا تھا لیکن ان کے والد نے ان کا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے وہ اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میں نے نویں اور آٹھویں نمبر پر بھی کھیلا ہے کبھی کبھی دل برداشتہ بھی ہو جاتی تھی مگر میں نے ہمت کبھی نہیں ہاری اور یہی وجہ ہے کہ آج یہاں تک پہنچی ہوں۔انہوںنے کہاکہ وہ کوئٹہ کے گلی محلے میں کرکٹ کھیلنے والی واحد لڑکی تھی اسی لیے لوگ نہ صرف حیران ہوتے تھے بلکہ تنقید بھی کرتے تھے کہ لڑکی ہو کر باہر لڑکوں کے ساتھ لڑکوں والا کھیل کھیل رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ جب جوان ہوئی تو گھر سے باہر نکلنا ہی مشکل ہو گیا تاہم جب 2007 میں سکول میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹرائلز ہوئے تو میں نے حصہ لیا اور میں سلیکٹ ہوگئی۔اس حوالے سے درپیش مشکلات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ صرف باہر کے لوگ ہی نہیں بلکہ میرے خاندان والوں نے بھی طرح طرح کی باتیں کرنا شروع کر دیں ،بہت مشکلات کھڑی کیں۔ وہ کہتے تھے یہ لڑکی ہو کر کیسے گھر سے باہر نکل سکتی ہے وہ بھی کرکٹ کھیلنے۔

یہ ہماری عزت اور رسم و رواج کے خلاف ہے۔ ایسی لڑکی سے تو کوئی شادی بھی نہیں کرے گا مگر میرے والد نے میرا بہت ساتھ دیا۔ میرا شوق پورا کرنے کے لیے وہ سب کے خلاف کھڑے ہو گیے۔ ان کے بغیر میرا یہ خواب کھبی پورا نہ ہوتا۔ناہیدہ کے والد کا دو ماہ پہلے ہی انتقال ہوگیا ہے جس کے بارے میں بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔انہوںنے کہاکہ کوئٹہ میں ایک ہی کرکٹ گرانڈ ہونے کی وجہ سے مجھے لڑکوں کے ساتھ ہی پریکٹس کرنا پڑتی تھی جسے لوگ برا سمجھتے تھے اور میرے لیے مزید مشکلات پیدا ہو جاتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :