شام ، تحریر اسکوائر کے قریب خودکش حملے میں7سیکورٹی اہلکاروں سمیت 18افرادہلاک ،15زخمی

تین کار خود کش بمباروں نے دمشق کے مشرقی ضلع میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی کے باعث دو بمباروں نے شہر میں داخل ہونے سے قبل ہی دھماکے کر دیے،تیسرا حملہ آور دمشق میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیاجس کی کارروائی کے باعث ہلاکتیں ہوئیں،سیکورٹی حکام ہلاک ہونے والوں میں شہری اور فوجی اہلکار شامل ہیں ، ڈائریکٹر مانیٹرنگ گروپ انسانی حقوق رامی عبدالرحمن

اتوار 2 جولائی 2017 20:50

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جولائی2017ء) شامی دارالحکومت دمشق کے مشہور تحریر اسکوائر کے قریب خودکش حملے میں 7سیکورٹی اہلکاروں سمیت 18افرادہلاک اور15زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی دارالحکومت دمشق میں اتوار کو خودکش حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 18 افراد ہلاک جبکہ15 زخمی ہو گئے ۔ سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا ہے کہ تین کار خود کش بمباروں نے دمشق کے ایک مشرقی ضلع میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی کے باعث دو بمباروں نے شہر میں داخل ہونے سے قبل ہی دھماکے کر دیے۔

تاہم تیسرا حملہ آور دمشق میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس کی کارروائی کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی جب کہ پولیس نے دیگر 2 گاڑیوں میں سوار خودکش بمباروں کی دھماکے کی کوشش ناکام بنادی ۔

(جاری ہے)

لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔شام میں انسانی حقوق کے مانیٹرنگ گروپ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں شہری اور فوجی اہل کار شامل ہیں جب کہ کم از کم 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔

التحریر اسکوائر کے ایک رہائشی محمد تیناوی کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کی صبح چھ بجے کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنائی دی گئیں ، اس کے بعد ایک زور دار دھماکے کی آواز آئی جس سے علاقے کے گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔شام کے دیگر علاقوں میں اکثر خود کش دھماکے ہوتے رہے ہیں تاہم دارالحکومت دمشق میں ایسے واقعات بہت کم دیکھنے میں آئے ہیں۔تاحال کسی فرد یا گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن شدت پسند گروپ داعش ماضی میں ہونے والے ایسے کئی واقعات کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

رواں سال اپریل میں شامی شہر حلب کے قریب ہونے والے کار بم دھماکوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔شام میں 6 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران تقریبا 5.5 ملین لوگ ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں جب کہ 6اعشاریہ3 ملین افراد آئی ڈی پیز کی حیثیت سے مختلف کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔

متعلقہ عنوان :