2013ء میں ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت بہتر ہوئی ہے، بجلی بحران میں کمی آئی ہے، سیاحت کے شعبہ کو فروغ ملا ہے، دہشت گردی دم توڑ رہی ہے، ہم ہر میدان کے فاتح ہیں، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اصل ہیروز ہیں، کھیلوں کے فروغ کیلئے وزراء اعلیٰ یونین کونسل کی سطح پر اچھے کھیل کے میدان تعمیر کرائیں، آنے والا وقت کھیلوں کا ہوگا

وزیراعظم محمد نواز شریف کا آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کی فاتح قومی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ سے خطاب

منگل 4 جولائی 2017 20:52

2013ء میں ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت بہتر ہوئی ہے، بجلی بحران میں کمی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دنیا میں پاکستان ترقی کے حوالے سے اپنا ایک مقام رکھتا ہے، پاکستان کو استحکام کے 20، 30 سال مل جاتے ہیں تو ہم بہت سے ممالک سے آگے نکل جائیں گے، ترقی ہوگی تو ٹیم بھی اچھا کھیلے گی، پاکستان کا نام بلند ہوگا، پی سی بی پاکستان آ کر کرکٹ کھیلنے کیلئے کسی ٹیم یا ملک کی منت سماجت نہ کرے، جو خوشی سے آنا چاہے اسے خوش آمدید کہیں گے، جو نہیں آتے انہیں مجبور نہیں کریں گے، وہ وقت جلد آنے والا ہے جب ہر کوئی اپنی مرضی سے پاکستان آئے گا، 2013ء میں ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت بہتر ہوئی ہے، بجلی بحران میں کمی آئی ہے، سیاحت کے شعبہ کو فروغ ملا ہے، دہشت گردی دم توڑ رہی ہے، ہم ہر میدان کے فاتح ہیں، الله کا کرم ساتھ رہے، گذرا ہوا کل بھی اپنا تھا، آتا ہوا کل بھی اپنا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اصل ہیروز ہیں، آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا، پاکستان کو عزت بخشی، کھیلوں کے فروغ کیلئے وزراء اعلیٰ یونین کونسل کی سطح پر اچھے کھیل کے میدان تعمیر کرائیں، آنے والا وقت کھیلوں کا ہوگا، قومی ترقی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کا وقت ہوگا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو وزیراعظم آفس میں آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کی فاتح قومی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کررہے تھے جس نے 18 جون کو انگلینڈ میں انٹرنیشنل چیمپینز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو 180 رنز کے واضح فرق سے شکست دے کر پہلی بار چیمپینز ٹرافی جیتی تھی۔ استقبالیہ تقریب میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے علاوہ وفاقی وزراء، اراکین پارلیمنٹ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ میں چیکس بھی تقسیم کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1990ء میں جب میں وزیراعظم بنا تو شہریار خان سیکرٹری خارجہ امور تھے، مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ وہ پاکستان کیلئے بڑا اچھا کام کر رہے تھے اس وقت سے میرے دل میں ان کیلئے بڑی عزت ہے اور آج بھی عزت قائم و دائم ہے، ان کے ساتھ ساتھ میں یہاں بیٹھے پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑیوں کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں، ہمارے قومی ہیروز بھی یہاں پر موجود ہیں، ان کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں۔

وزیرا عظم نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ میں بھی آپ کو دیکھوں اور آپ سے ہاتھ ملائوں، اصل لیڈر تو آپ ہیں، وزیراعظم بھی آپ ہیں، ہم تو صرف نام یا عہدے کے وزیراعظم ہیں جن کی اپنی خواہش ہوتی ہے کہ ان قومی ہیروز سے ملا جائے، ہمیں بڑا فخر ہے کہ آپ نے چیمپینز ٹرافی میں ہمارا سر فخر سے بلند کیا، پاکستان کو عزت بخشی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں تو ساری زندگی کرکٹ دیکھتا رہا ہوں اور کافی عرصہ سے کھیلتا بھی آیا ہوں، جب مجھ پر کوئی بائونسر آیا تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا تھا، میں بھی اس کو چھکا یا چوکا لگانے کیلئے کوشاں رہتا تھا، اکثر و بیشتر کم از کم چوکا ضرور لگتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے یہاں کرکٹ کی باتیں سنی، انہوں نے کراچی میں پیٹرن ٹرافی کی بات کی ہے، انہوں نے ہرارے میں فرینڈلی میچ کا بھی ذکر کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہاں پر گرائونڈ نہیں تھے اور مجھے اس بات کا بڑی شدت سے احساس تھا کہ چند گرائونڈز ہیں ان پر بڑی بڑی ٹیموں کی اجارہ داری ہے۔ انہوں نے وزراء اعلیٰ کو ہدایت کی کہ یونین کونسل کی سطح پر اچھے گرائونڈ ہونے چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس روز چیمپینز ٹرافی کا فائنل تھا اس روز میں نے کھانا بھی وہیں بیٹھ کر کھایا جہاں ٹیلی ویژن پر میچ دیکھ رہا تھا اور جیسے ہی میچ ختم ہوا تو میری صاحبزادی مریم مجھ سے کہنے لگی کہ آپ فاتح ٹیم کو پیغام دیں گے، تو میں نے کہا کہ بالکل دوں گا۔

پھر اس نے خود ویڈیو بنائی اور اس کو سوشل میڈیا پر ڈالا۔ اس دن میچ میں کامیابی پر مجھے بہت خوشی ہوئی اور ہر گھر سے ہر فرد کی دعا اپنی ٹیم کے ساتھ تھی، پاکستان کے ساتھ تھی اور میری بھی دعا تھی کہ پاکستان کرکٹ میچ جیتے۔ جس طرح ٹورنامنٹ کا آغاز ہوا تو اسی طرح تکلیف دہ تھا جیسے 2013ء میں ہماری حکومت آئی ہے تو اس وقت ایسے لگ رہا تھا کہ چھ مہینے میں پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا، پاکستان کی یہی حالت تھی جو پہلے میچ میں کرکٹ ٹیم کی تھی، آہستہ آہستہ پاکستان اپنی منزل کی جانب چل نکلا، آج پاکستان تیز ترین ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، دہشت گردی میں لت پت ہوا تھا، اس وقت ٹیلی ویژن کی ویڈیوز اور تصویریں دیکھیں اس وقت کیا صورتحال تھی، ہر طرف افراتفری تھی، اس وقت عجیب و غریب منظر تھا، آج پاکستان میں دہشت گردی کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پاکستان میں خوشحالی آرہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں گذشتہ چند سال سے سیاحت کے شعبہ میں نمایاں بہتری آئی ہے اور سیاحت کو فروغ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عنقریب ایک ویڈیو بھی آئے گی اور بتائے گی کہ پاکستان میں اس وقت کیا کچھ ہو رہا ہے، اس وقت پاور سیکٹر میں دھڑا دھڑ کارخانے لگ رہے ہیں، اتنی تیزی کے ساتھ کبھی کارخانے نہیں لگے، دو دو سال میں ڈیڑھ ڈیڑھ سال میں یہ کارخانے مکمل ہوئے ہیں، موٹر ویز بن رہی ہیں، کئی مرتبہ میں یہ بات کرتا ہوں 1999ء میں لاہور تک ہی موٹر وے تھی اور آگے کچھ نہیں تھا، آج لاہور سے کراچی اور کراچی سے حیدر آباد چھ رویہ موٹروے بن رہی ہے جس کا افتتاح 14 اگست کو ہو رہا ہے، پھر یہ حیدر آباد سے سکھر آئے گی، سکھر سے ملتان اور ملتان سے لاہور اگلے سال جون میں مکمل ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج گوادر کوئٹہ سے مل رہا ہے، خنجراب سے مل رہا ہے، ملک میں ہزاروں کلومیٹر سڑکیں زیر تعمیر ہیں، اس سیکٹر میں ایک ہزار ارب روپے کے منصوبے چل رہے ہیں، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، ہمارا گروتھ ریٹ 5.3 فیصد پہنچ چکا ہے، اگلے سال تک 6 فیصد تک ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں پاکستان اپنا ترقی کے حوالے سے ایک مقام رکھتا ہے۔

اگلے 20، 30 سال استحکام کے مل جاتے ہیں تو ہم بہت سارے ممالک سے آگے نکل جائیں گے اور ترقی ہوگی تو ٹیم بھی اچھا کھیلے گی، پاکستان کا نام بلند ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہریار خان سے میں گذارش کروں گا کہ وہ کسی ٹیم یا ملک کی منت سماجت نہ کریں کہ پاکستان آئے، جو خوشی سے آئے اسے خوش آمدید کہیں گے اور جو نہیں آنا چاہتیں اسے مجبور نہیں کریں گے، ہماری بھی عزت نفس ہے، وہ وقت آنے والا ہے جب سب لوگ اپنی مرضی سے بھاگے بھاگے یہاں آئیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے 60ء کی دہائی میںقذافی سٹیڈیم میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ دیکھا تھا، اس وقت اس کا نام لاہور سٹیڈیم تھا۔ اعجاز بٹ ہمارے بلے بازکھیل رہے تھے ان کو گیند بائونس ہو کر ناک پر لگا وہ اچھے خاصے زخمی ہوگئے تب دنیا بھر سے کھلاڑی آتے تھے۔ سعید احمد بڑے زبردست کھلاڑی تھے، ہمارے وکٹ کیپر اعجاز زبردست وکٹ کیپر تھے اور اس زمانے کے عمر قریشی اور جمشید والکر بڑے کھلاڑی تھے۔

وزیراعظم نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سالوں میں آپ سے بھی بڑی حسین یادیں جڑیں گی اور آپ بھی انشاء الله کسی سے کم نہیں ہوں گے، نام پیدا کریں گے۔ وزیراعظم نے تمام کھلاڑیوں کو ایک مرتبہ پھر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت کھیلوں کا وقت ہو گا، ترقی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کا وقت ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے کہ بہت جلد آپ سے دوبارہ ملاقات ہو گی۔ اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور انتظامیہ نے وزیراعظم کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔