بیرونی قرضوں کی ادائیگی ، حکومت کا آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جاری کھاتوں کے خسارے کو روکنے کے لیے ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور کنٹرولر جنرل سے تجاویز مانگی لی ہیں گذشتہ مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ الیکشن کو مد نظر رکھ کر خرچ کیا گیا ، ایف بی آر نے بے تحاشا ٹیکس چھوٹ دی جس کے سبب آمدن اور اخراجات میں تضاد کافی بڑھ گیا ،اس کو کم کرنے کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے کا فیصلہ کیا ، ذرائع

بدھ 5 جولائی 2017 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2017ء) وفاقی حکومت نے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے نومبرتک آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا اس بات کا فیصلہ جاری کھاتوں میں بڑھتے خسارہ کی وجہ سے کیا گیا ہے اسحاق ڈار نے جاری کھاتوں کے خسارے کو روکنے کے لیے ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور کنٹرولر جنرل سے تجاویز مانگی لی ہیں باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال گزرتے دن کے ساتھ بگڑرہی ہے مالی سال 2016-17 کے دوران جاری کھاتوں کے خسارہ کا ہدف4.5فیصد رکھا گیا تھا مگر حکومت اس خسارہ کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ذرایع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین رہائی کروائی تھی کہ پاکستان 2016-17میں جاری کھاتوں کے خسارہ کو 4.5فیصد سے نیچے لائے گا مگر 30جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران خسارہ 5.5فیصد سی6فیصد کے درمیان ہوستکا ہے اور حکومت اس کو مسلسل کم کرنے پر کام کر رہی ہے ذرایع کے مطابق گذشتہ مالی سال کے کھاتہ جات کی مکمل اکاوئنٹنگ کے بعد وزیر خزانہ اسے 4.5فیصد تک ظاہر کرنے کی کوشش کرے گی وزارت خزانہ کے اعلی حکام کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھنے سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات پیش آرہی ہیں اس کی وجہ قرضوں کا صیح استعمال نہ ہونا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کو مزید قرضہ لینے کے لیے دوبارہ نومبر تک آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑسکتا ہے کیونکہ گذشتہ مالی سال کی اکاوئنٹنگ اگست میں مکمل ہو گئی اسی لیے اگست میں ملکی معیشت کی صییح تصویر واضح ہو سکے گی ذرایع نے بتایا کہ گذشتہ مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ الیکشن کو مد نظر رکھ کر خرچ کیا گیا اور ایف بی آر نے بے تحاشا ٹیکس چھوٹ دی جس کے سبب آمدن اور اخراجات میں تضاد کافی بڑھ گیا ہے اور اس کو کم کرنے کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے ذرایع نے بتایا کہ دنیا کا ہر ملک قرض پر چل رہا ہے اور پاکستان قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضے لے گا اسی حوالے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈارمسلسل اجلاس کررہے ہیں جبکہ حکام کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے جاری کھاتوں کے خسارے کو روکنے کے لیے ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور کنٹرولر جنرل سے تجاویز مانگی ہیں تاکہ اس خطرہ سے باہر نکلا جا سکے۔

دریں اثنا اسٹیٹ بنک کی جانب سے انٹر بنک میں ڈالر کی شرح مبادلہ104.90 روپے سے بڑھ کر 108.25 روپے ہونے کی بھی یہی وجوہات بتائی گئی ہیں کہ گذشتہ دس برسوں میں بلند ترین جی ڈی پی نمو، سرمایہ کاری میں اضافہ، نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی کی وجہ سے کچھ عرصے سے بیرونی کھاتے کا خسارہ بڑھ رہا ہے اس حوالے سے وزارت خزانہ کے افسر کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیز ہو گیا ہے۔۔۔شہزاد