لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے مئی اور جون2017کی رپورٹ جاری کردی

دہ ماہ میں کمیشن نے مبینہ جبری گمشدگی کی623کیسوں کی سماعت کی ، 81 کیس نمٹا تے ہوئے 62 افراد کو بازیاب کرایا گیا، ان دو ماہ میں کمیشن کو 92نئے کیس موصول ہوئے جبکہ19 افراد کے کیس جبری گمشدگی کے زمرے میں نہ آنے پر بند کر دیئے گئے،کمیشن کے پاس زیرِ تفتیش کیسوں کی تعداد1258 رہ گئی ہے،رپورٹ

اتوار 9 جولائی 2017 21:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جولائی2017ء) وفاقی حکومت کی طرف سے جسٹس(ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم انکوائری کمیشن نے مئی اور جون2017کی رپورٹ جاری کردی ،دہ ماہ میں کمیشن نے مبینہ جبری گمشدگی کی623کیسوں کی سماعت کی ، 81 کیس نمٹا تے ہوئے 62 افراد کو بازیاب کرایا گیا، ان دو ماہ میں کمیشن کو 92نئے کیس موصول ہوئے جبکہ19 افراد کے کیس جبری گمشدگی کے زمرے میں نہ آنے پر بند کر دیئے گئے۔

کمیشن کے پاس زیرِ تفتیش کیسوں کی تعداد1258 رہ گئی ہے۔ اتوارکو کمیشن کے سیکرٹری فریداحمدخان کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جسٹس(ر) جاوید اقبال، جسٹس(ر) ڈاکٹرغوث محمد اور سابق آئی جی پولیس محمدشریف ورک پر مشتمل کمیشن نے مئی اور جون2017کے دوران اسلام آباد، کراچی، لاہور اور کوئٹہ میں مبینہ جبری گمشدگی کی623کیسوں کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

کمیشن کے سامنے پولیس، انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے اور لاپتہ افراد کے خاندان کے افراد پیش ہوئے۔

ان دوماہ کے دوران جن افراد کو بازیاب کرایا گیا ان میں شہزاد احمد ولد محمدالیاس، سجاد جاوید ولد رشیداحمد،رانا محمدبابرنثارولد رانا نثار احمدخان،عبدالرحمن ولد شیربہادرخان، خالدرسول ولد غلام رسول، تنویر نواز ولد محمدنوازبٹ، مشتاق احمدولد محمد جمال،حامدجمال ولد محمدجمال، حافظ محمدعمران ولد اللہ یار، غلام قاسم ولد اللہ بخش، محمدشہود ولد محمد اصغر، مولوی نیامت اللہ ولدمحب اللہ،اخترمنان ولدفضل رحیم،شیر محمد ولد زیارت گل، فضلِ ربی ولد محمد فقیر، حافظ ساعد محمودولد راجہ محمد فارس،عبدالوہاب ولد اسلم خان، سید کریم ولد حاجی عبدلکریم، محمدیوسف ولد زاہدیوسف، حاجی رحمن ولد گل اسلم خان،طاہررسول ولد قاری غلام رسول، زوارخان ولد مقرب خان، محمد وقاص ولد محمدحنیف، کامران جمال ولد جمیل احمد، امان اللہ خان@بابل ولد محمد افضل،ناصرعزیزولدعبدالعزیز،رحمت اللہ ولد نورزالی شاہ، عبدالرشید ولددھرمکان، حارث احمد ولد جان بہادر،سید حنیف ولد عثمان شاہ، بختاورخان ولد منت خان، انعام اللہ ولد سردعلی خان، نعمان بسیر ولد بسیراحمد، محمدعامر ولد عبدالرشید، سلیم اللہ عباسی ولد محمد ایازعباسی، محمدعدیل ولد محمداکرام جاوید، عبدالعزیزولد جمشیدخان، محمد ابرار ولد محمدیونس، فرحت علی ولد امجدعلی، سید عبدالنوید ولد سید عبدالسعید، شیرف اکرام الدین، محمدعابد حسن ولد محمدطاہرحسن، شاہزیب ظفر ولد ظفر مسعودالدین، عبدالوہاب شیخ ولد محمدفاروق شیخ، محمدصدیق ولد نوال خان، چندن نبوچرن، محمد بلال ولد باچاخان، محمداعجاز ولد اسلام دین، شیرافگن ولد عبدالستارخان، شیرپاؤ ولد شیرِخون، شفیق الرحمن ولد حبیب الرحمن، محمد نعیم، ضیاء الدین، محمد فراز ولد محمد فاروق، محمدرشیدولد محمدامین،عبدالعلی خان ولد مادام خان، کامران خان بگتی ولد منددوست بھگتی، محمدعاصف ولد روشن دین، میر عالم ولد داؤودگل، انس علی ولد شیخ اخترعلی، مہربخش ولد رحیم بخش بلوچ آزاد اور حبیب اللہ ولد راشد شامل ہیں۔

کمیشن رواں ماہ اسلام آباد، کراچی، لاہور اور کوئٹہ میں مبینہ طور پر جبری گمشدہ افراد کے کیسوں کی سماعت کر رہا ہے ۔ اس وقت کمیشن کے پاس زیرِ تفتیش کیسوں کی تعداد1258 ہے۔

متعلقہ عنوان :