نصیرآباد میں بجلی بحران شدت اختیار کرگیا، 18 اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن گئی

بدھ 12 جولائی 2017 23:05

ڈیرہ مراد جمالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جولائی2017ء) نصیرآباد میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بحران میں شدت اختیار کرگیااورگریڈاسٹیشن عملے کی من مانیاں بھی عروج پر ہرتین گھنٹے بعد صرف ایک گھنٹہ بجلی کی سپلائی کرنے لگے دیہی اور سٹی فیڈر پر بھی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ ہونے سے عوام کی مشکلات میں بھی تیزی سے اضافہ ہونے لگا جیکب آباد سندھ سے بجلی کی بحران کے نام پر ٹرانسمیشن اورلوڈنگ اور بریکر بندہونے کادانستہ طور پر جواز پیداکرکے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ ٹرپنگ اورفورشیڈول کے نام پر بجلی گھنٹوں کے گھنٹے بندکرکے شدید گرمی میں عوام کے ساتھ ظلم اورذیادتی کی انتہا کررہے ہیں اگر گریڈاسٹیشن کے آفیسران اور عملے نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیاتو گریڈاسٹیشن کاگھیراوکرکے ان کو سرچھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اور عوام ان کا اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ان خیالات کااظہار جمہوری وطن پارٹی عالی کے مرکزی رہنما سردارعبدالستار شر جمعیت علماء پاکستان مرکزی کونسل کے ممبر علامہ عبدالحکیم انقلابی ،چیئرمین نصیرآباد عوامی تحریک امداد حسین مری ،جنرل سیکرٹری روستم نورانی اور پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر غازی خان پیچوہا نے میڈیاکے نمائندوں کو احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ نصیرآباد کے ہیڈکوارٹرڈیرہ مرادجمالی اور گردونواح علاقوں میں 12گھنٹوں کے بجائے اب16سی18گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جو کہ شدید گرمی میں عوام کے ساتھ ظلم اورذیادتی کے مترادف ہے لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ہے اور زراعت کے شعبے کاپہیہ جام ہونے لگا ہے اورسندھ سے بجلی کابحران کے نام پر عوام کو عزاب میں مبتلاکیاجارہا ہے عوام حکومتی ظلم وذیادتی سے تنگ آکر صبر کاپیمانہ لبریز ہونے لگا ہے انہوں نے کہا کہ بجلی کی بحران اگراسی طرح برقرار رہاتو مستقبل قریب میں نصیرآباد میں بجلی کانام ونشان تک نہیں ہاگا انہوں نے کہا کہ حکومتی عدم دلچسپی اورناکامی کے سبب 220کے وی گریڈاسٹیشن ٹرانسمیشن لائینوں کی بچھائی سمیت 66کے وی گریڈاسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن التواکاشکار ہیں اوچ پاور پلانٹ سے بجلی کی فراہمی گزشتہ کئی سالوں سے عوام کو دھوکے میں رکھاجارہا ہے اب اگر عملی طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو بہت جلد آئندہ کالائحہ عمل طے کرکے ایک بار پھر اوچ پاور پلانٹ سے بجلی کے حصول کے لئے احتجاجی تحریک شروع کیاجائے گا جس کی تمام ترذمہ داری حکمرانوں اور کیسکو انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔