مسئلہ کشمیر کو پر امن ذرائع ، مذکرات اور عالمی برادری کے تعاون سے ہی حل کیا جا سکتا ہے‘ جس طرح یورپی اقوام نے اپنے دیرینہ اختلافات کو دشمنیوں کو ختم کیا‘جیسے جرمن قوم تقسیم کرنے والی دیوار برلن کو منہدم کر کے یکجا ہو گئی ‘اس دانشمندی اور فہم و فراست یورپی اقوام خراج تحسین کی مستحق ہیں‘مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 70 برس سے چن چن کر کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے ‘ انسانیت کیخلاف جرائم اور کشمیریوں کی نسل کشی کرنے والی قابض فوج کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے ‘ وہاں امن و امان کے نام پر ایسے کالے قوانیں نافذ ہیں جنہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی قانون قرار دیا ہے ‘ مقبوضہ کشمیر میں عالمی انسانی قوانین اور جنیوا کنونشن کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا جرمن ادارے انسٹیٹیوٹ آف کلچرل ڈپلومیسی ، پاکستانی سفارتخانے اور فری کشمیر تنظیم کے زیر اہتمام --’’ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

جمعرات 13 جولائی 2017 16:25

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جولائی2017ء) جرمنی کے دارلحکومت برلن میں گزشتہ روز جرمن ادارے انسٹیٹیوٹ آف کلچرل ڈپلومیسی ، پاکستانی سفارتخانے اور فری کشمیر تنظیم کے زیر اہتمام --’’ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام‘‘ کے موضوع پر سیمینار ہوا ۔جس میں جرمنی کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات ، سول سوسائٹی کے ارکان ، ماہرین تعلیم ، کشمیر و پاکستانی کمیونٹی کے افراد ، تاجروں ، وکلاء اور پاکستانی سفارتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

سیمینار کے مہمان خصوصی صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان تھے ۔ سیمینار کے آغاز پر پیلٹ کے زخموں سے چور کشمیر ‘‘ کے عنوان سے ایک دلخراش ڈاکو منٹری دکھائی گئی ۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو پر امن ذرائع ، مذکرات اور عالمی برادری کے تعاون سے ہی حل کیا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

جس طرح یورپی اقوام نے اپنے دیرینہ اختلافات کو دشمنیوں کو ختم کیا ۔

جس طرح جرمن قوم تقسیم کرنے والی دیوار برلن کو منہدم کر کے یکجا ہو گئی ہے ۔ل اس دانشمندی اور فہم و فراست یورپی اقوام خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 70 برس سے چن چن کر کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے ۔ انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیریوں کی نسل کشی کرنے والی قابض فوج کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ وہاں امن و امان کے نام پر ایسے کالے قوانیں نافذ ہیں جنہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر قانونی قانون قرار دیا ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں عالمی انسانی قوانین اور جنیوا کنونشن کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ دنیا میں تنازعے یا سلح ، جھگڑے کے لیے بھی قوانین اور اُصول وضع کئے گئے ہیں ۔ کہ دوران لڑائی متحارب اور غیر متحارب کا فرق رکھا جائے ۔ لڑنے والوں کے درمیان طاقت کا تناسب ہونا چاہیے ۔ اور جانی نقصان کو کم رکھنے کے لیے احتیاط سے کام لیا جائے ۔ لیکن بھارتی فوج ان میں سے ہر قانون اور قاعدے کو پائوں تلے روند ڈالتی ہے ۔

اقوام متحدہ کے حکام سے درخواست کی کہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لیا جائے ۔ تو اُن کا جواب تھا کہ بھارت کو متبہ کیا تو بھارتی حکام نے دھمکیاں دیں کہ وہ کشمیر میں تعینات فوجی مبصرین کے لیے مذید مشکلات پیدا کر دیں گے ۔ اور عالمی امن فوج میں شامل اپنے دستے واپس بلالیں گے ۔ بھارتی حکام مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کرنے سے باز رکھنے کے لیے عالمی اداروں کو بھی بلیک میل کر رہا ہے ۔

امریکا اور یورپی ممالک کا موقف ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر جانبدار رہیں گے ۔ کوئی بھی مہذب ملک ظالم اور مظلوم کے درمیان کیونکر گیر جانبدار ہو سکتا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی میز پر لائے ۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال گولہ باری کر کے کشیدگی بڑھا دیتا ہے ۔

اس لیے عالمی برادری بھارت کو کشیدگی کم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارتگری بند اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تیسرے فریق کی بطور ثالث مداخلت نا گزیر ہو چکی ہے ۔ بھارت صورتحال کو جوں کی توں رکھنا چاہتا ہے ۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اپنا کردار ادا کریں ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ جرمنی جو یورپ کی ایک بڑی طاقت ہے وہ کشمیری قوم کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے ہماری مدد کرے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ ہر گز دہشتگرد نہیں۔ وہ دستکار ، ہنر مند اور پر امن کاروباری ہیں۔ یہی ان کی پہچان ہے ۔ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مقبوض کشمیر میں نان سٹیٹ ایکٹرز کی موجودگی کا دعویٰ کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام جانوں کا نظرانہ دے کر اپنی جراتمندی اور شجاعت ثابت کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارت کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے بلکہ اپنا راہ حق مانگ رہے ہیں۔ جو بھارت کے بانی رہنمائوں نے اقوام متحدہ کے سامنے انہیں دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس موقع پر فری کشمیر کے سربراہ صدیق کیانی نے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کیا ۔

کشمیر کونسل یورپ کے سربراہ علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی فوج نے آج جو تین بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں پر امن مظاہرین کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔ جرمنی میں پاکستانی سفیر جو ہر سلیم نے کہا کہ دیوار برلن کا انہدام اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی قوم کو جبری تقسیم کو زیادہ عرصے تک بر قرار نہیں رکھا جا سکتا ۔ کشمیری قوم کی جدوجہد بھی ضرور کامیاب ہو گی ۔ کشمیری نوجوانوں کی قربانیوں نے قوم کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں۔