پشاور ہائیکورٹ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 15 ہزار ماہانہ کم از اجرت کی ادائیگی پر عمل درآمد یقینی بنا نے کے احکامات دے، مزدور طبقہ

جی ٹی روڈ پر واقع بڑی بڑی دکانوں پر کام کرنے والے سیلز مینوں کو نہ تو سرکاری طور پر مقررہ اجرت دی جاتی ہے نہ ہی لیبر لاء کے تحت حاصل دیگر سہولیات میسر ہیں، عوامی حلقے

جمعہ 14 جولائی 2017 20:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جولائی2017ء) پشاور کے عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ حکومت کی طرف سے مزدور کی کم از کم تنخواہ جو 15ہزار روپے مقرر کی گئی ہے اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور یہ احکامات نہ صرف صنعتی شعبوں پر لاگو کئے جائیں بلکہ دکانوں پر کام کرنے والے مزدوری سیلز مینوں پر بھی لاگو کئے جائیں ان حلقوں کا کہنا ہے کہ جی ٹی روڈ پر واقع مختلف بڑی بڑی دکانوں جن پر کئی کئی سیلز مین کام کرتے ہیں نہ تو انہیں سرکاری طور پر مقررہ اجرت دی جاتی ہے اور نہ ہی لیبر لاء کے تحت حاصل دیگر سہولیات میسر ہیں اور جب متعلقہ اداروں کی طرف سے چیکنگ کی جانے لگتی ہے تو یہ ملازمین کو دھمکا کر چپ رہنے پر مجبور کرتے ہیں اور متعلقہ اہلکاروں کا منہ مختلف طریقوں سے بند کر دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں ان دکانوں پر کام کرنے والے ورکروں سے بارہ بارہ گھنٹے ڈیوٹی لی جاتی ہے جبکہ اوورٹائم بھی نہیں دیا جاتا حالانکہ سرکاری طور پر ڈیوٹی کے اوقات 8 گھنٹے مقرر ہیں اگر کوئی کارکن ان کی توجہ لیبر لاء کی طرف دلانے کی کوشش کرے تو اسے ملازمت سے فارغ کر دیا جاتا ہے لہٰذا دیگر اداروں کی طرح دکانوں کے مالکان کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ مزدوروں کو سرکاری طور پر مقررہ اجرت اور آٹھ گھنٹے ڈیوٹی لیں۔

متعلقہ عنوان :