مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہیں، فرانسیسی صدر

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات بحال ہونا چاہئیںاور اس تناظر میں دو ریاستی حل کو بنیاد بنایاجائے،نیتن یاہو سے ملاقات

پیر 17 جولائی 2017 12:16

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہیں، فرانسیسی صدر
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے نیتن یاہو سے ملاقات میں مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی پر بھی زور دیا۔فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ فرانسیسی حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی یہودی آباد کاری کی مخالفت کرتی ہے۔

انہوں نے اصرار کیا کہ ’تمام فریقین‘ کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔ ماکروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی ہونا چاہییں اور اس تناظر میں دو ریاستی حل کو بنیاد بنانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ماکروں نے پیرس میں نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زور دیا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینوں کو مل کر امن کے ساتھ رہنا چاہیے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی ممکن ہو جائے گی۔ سن دو ہزار چودہ سے یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے۔1942میں نازیوں کے ہاتھوں فرانسیسی یہودیوں کی گرفتاری کے سلسلے میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فرانس کا دورہ کر رہے ہیں۔تب سولہ اور سترہ جولائی کو جرمن نازی حکومت نے تیرہ سو یہودیوں کو حراست میں لیتے ہوئے مختلف ’نازی ڈیتھ کیمپس‘ میں منتقل کیا تھا، جن میں چار ہزار بچے بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :