افغان فورسز نے ہلمندصوبہ کے نیوا نامی ضلع کو بازیاب کرا لیا،52طالبان ہلاک

افغان پولیس ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ، پانچ اہلکار ہلاک،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

پیر 17 جولائی 2017 13:03

افغان فورسز نے ہلمندصوبہ کے نیوا نامی ضلع کو بازیاب کرا لیا،52طالبان ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) افغانستان مشرقی صوبے پکتیا کے شہر گردیز میں متعدد خود کش بمباروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکار ہلاک اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ادھرطالبان کے خلاف افغان فورسز کو ایک اور کامیابی حاصل ہوئی ہے اورافغان فورسز نے جنوبی صوبے ہلمند کے نیوا نامی ایک ضلع کو طالبان سے بازیاب کرا لیا ہے۔

س ضلع میں طالبان کے خلاف حتمی کارروائی ہفتے کے دن شروع کی گئی تھی، جس میں غیر ملکی فوجی مدد بھی حاصل کی گئی۔ اس کارروائی میں 47طالبان ہلاک اور76 زخمی ہو ئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب اللہ دانش کا کہنا تھا کہ کم سے کم 5 خود کش بمباروں نے پکتیا کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ایک خود کش بمبار نے صبح ساڑھے 6 بجے خود کو پولیس ہیڈکوارٹر کے پارکنگ ایریا کے قریب دھماکے سے اڑایا جبکہ دیگر 4 خود کش بمباروں نے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اس دوران فورسز کی جوابی کارروائی میں مزید 4 ہلاک ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 5 افغان پولیس اہلکار اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، افغان حکام کا کہنا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں میں بیشتر شہری ہیں، ان کے مکانات پولیس ہیڈکوارٹر کے کمپاؤنڈ کے قریب قائم تھے۔

افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔یاد رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں جبکہ ان کے علاوہ ملک میں داعش کے جنگجوؤں نے بھی کارروائیوں کا ا?غاز کررکھا ہے۔واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 13 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا تھا، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔

یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔تاہم امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو دوبارہ افغانستان میں امریکی فوج میں اضافے کی اجازت دے دی ہے جس کے مطابق تقریبا 4000 سے زائد امریکی فوجی افغانستان بھیجیں جائے گا۔طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔