ْمحمد اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی پر اعتراضات پر مبنی متفرق درخواست جمع کرادی

درخواست میں رپورٹ کے مندرجات کو حقائق کے منافی، بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ سے تجاوز ہے ،ْجے آئی ٹی رپورٹ میں میری اس آمدنی اوراثاثوں کا بھی ذکر کیا گیا جس کا سپریم کورٹ کے حکم میں ذکر تک نہیں ،ْوزیر خزانہ

پیر 17 جولائی 2017 13:23

ْمحمد اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی پر اعتراضات پر مبنی متفرق ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی پر اعتراضات پر مبنی متفرق درخواست جمع کرادی جس میں رپورٹ کے مندرجات کو حقائق کے منافی، بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔پیر کو اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میرے تمام آمدنی اور اثاثوں کی تفصیل ثبوتوں کے ساتھ 1983 سے 2016 تک موجود ہے جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں 2003 سے 2008 کی تفصیلات بھی شامل ہیں جب میں ملک سے باہر تھا ۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی بد نیتی اس سے ثابت ہے کہ اس نے خیرات میں دی گئی رقوم سے متعلق بھی سوالات پوچھے بغیر اس بات کی تصدیق کئے کہ میں نے ٹیکس سے استثنیٰ بھی نہیں مانگا ،ْرپورٹ میں حقائق کو گھڑا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ سے تجاوز ہے ،ْجے آئی ٹی رپورٹ میں میری اس آمدنی اوراثاثوں کا بھی ذکر کیا گیا جس کا سپریم کورٹ کے حکم میں ذکر تک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے حدود سے تجاوز کرنے کی کسی وجہ کا ذکر رپورٹ میں نہیں کیا ،ْ جے آئی ٹی نے غلط طور پر رپورٹ میں لکھا کہ میں نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے اور اثاثے چھپا کر ٹیکس چوری کی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی نے میری آمدنی اور دولت سے متعلق جو لکھا اس بارے مجھ سے کوئی سوال نہیں پوچھا۔جن اثاثوں میں اضافے کا لکھا اس بارے مجھ سے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا اور اگر پوچھا گیا ہوتا تو جے آئی ٹی کو اثاثوں میں اضافی دستاویزی ثبوت سے ثابت کرتا۔

اسحاق ڈار کے کہا کہ میں جے آئی ٹی رپورٹ میں لگائے گئے تمام بالواسطہ اور بلاواسطہ الزامات کی تردید کرتا ہوں، میرے بارے میں جے آئی ٹی کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے۔انہوںنے کہاکہ جے آئی رپورٹ میں بارے میں الزامات خود ساختہ اورجعلی ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے مجھ سے شکایت کی کہ 2003 سے 2007 اور 2001 کا ٹیکس ریکارڈ ایف بی آر نے نہیں دیاجبکہ 3 جولائی 2017 کو میں نے تمام ٹیکس دستاویزات خود جے آئی ٹی کو بھجوائیں۔

جے آئی ٹی نے رات8بجکر55 منٹ پر تمام دستاویزات کی وصولی کی رسید دی جو لف ہے، میں نے ایف بی آر کو جے آئی سے مکمل تعاون کے احکامات دیئے۔ اگر جے آئی ٹی عدم تعاون سے متعلق ایف بی آر کے خلاف کوئی شکایت کرے گی تو ایکشن لوں گا۔انہوں نے کہا کہ میرا 2002 تک کا تمام ریکارڈ 1999 کی فوجی بغاوت کے بعد نیب کے پاس تھا، میرے تمام ٹیکس ریکارڈ ایف بی آر کو اب نیب سے ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے بھی 8 جولائی کو میرا مکمل ٹیکس ریکارڈ جے آئی ٹی کو جمع کرایا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصولی کی رسید بھی درخواست کے ساتھ موجود ہے، میرے دولت ٹیکس کی تفصیلات جے آئی ٹی کو 30 مئی اور 30 جون کو دی گئیں۔ جے آئی ٹی چاہتی تو نیب سے ہی میرا تمام ریکارڈ نکلوا سکتی تھی۔ جے آئی ٹی میں نیب کا نمائندہ بھی موجود تھا۔انہوں نے کہا کہ دکھ ہے کہ جے آئی ٹی نے دیئے گئے اس ریکارڈ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا، الٹا لکھا کہ کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا۔ جے آئی ٹی نے مجھے بدنام اور عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

متعلقہ عنوان :