جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے جس میں کوئی حتمی رائے شامل نہیں ،ْدانیال عزیز

پیر 17 جولائی 2017 13:27

جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے جس میں کوئی حتمی رائے شامل نہیں ،ْدانیال ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ابہام پر مبنی ہے جس میں کوئی حتمی رائے شامل نہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق سماعت کے موقع پرسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود شواہد پہلے دن سے ہی ردی کی ٹوکری قرار دئیے جارہے تھے اور اب ججز نے بھی بار بار دستاویزات کی تصدیق کے سوالات اٹھائے ہیں۔

دانیال عزیز نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی حتمی رائے نہیں بلکہ یہ رپورٹ ابہام پر مشتمل ہے جس میں حقائق نظرانداز کئے گئے جبکہ رپورٹ میں زیادہ تر’’ موسٹ لائیکلی‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔لیگی رہنما نے کہاکہ کتنی باریکی سے جے آئی ٹی نے کام کیا ہے ،ْ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی نے یہ نہیں پوچھا کہ نیسکول کمپنی کے مالک کون ہیں اور 2004 کی دستاویزات ثابت نہیں ہوئی تاہم 2006 کی تصدیق ہوگئی۔

(جاری ہے)

دانیال عزیز نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ دستاویزات قانونی شہادت کے لئے کار آمد ہیں اور قانون شہادت آرڈر کے تحت کیا کہ دستاویزات استعمال بھی کی جاسکتی ہیں یا نہیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے جے آئی ٹی کی آڈیو وڈیو ریکارڈنگ کو بھی منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا اہم جزو مے فیئر فلیٹس ہیں لیکن لندن سے جس ٹرسٹ کی تصدیق ہورہی ہے اسے بھی متنازع بنایا جا رہا ہے اور لندن فلیٹ سے متعلق صفحہ 73 کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔

دانیال عزیز نے نعیم بخاری پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں اسٹپنی وکیل دلائل دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف دہشت گردی کا کوئی الزام نہیں لیکن منروا سروسز سے کہا گیا کہ اگر حساب نہ دیا گیا تو دہشت گردی کی دفعات کے تحت آپ جیل جائیں گے۔