عراق میں ایران کی اقتصادی اجارہ داری کی سازش

ایرانی رجیم عرب ممالک کی معیشت کو بھی اپنے قبضے میں لانے کے لیے کوشاں ہے،امریکی اخبار کا انکشاف

پیر 17 جولائی 2017 14:47

عراق میں ایران کی اقتصادی اجارہ داری کی سازش
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) ایرانی رجیم عرب ممالک میں اپنے سیاسی اور عسکری اثرو نفوذ کے قیام کے ساتھ ساتھ ان ملکوں کی معیشت کو بھی اپنے قبضے میں لانے کے لیے کوشاں ہے۔امریکی اخبار نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ایران عراق میں سیاسی اور عسکری نفوذ کے بعد عراقی معیشت پر بھی اپنی اجارہ داری کیقیام کے لیے کوشاں ہے۔

اس کا اندازہ عراق کے بازاروں میں ایرانی مصنوعات کی بھرمار سے لگایا جاسکتا ہے۔اخباری رپورٹ کے مطابق عراق میں ایرانی مداخلت موجودہ حالات کا نتیجہ نہیں بلکہ 1980ء کے عشرے سے ایران عراق میں سیاسی، عسکری اور اقتصادی مداخلت کررہا ہے۔ سنہ 2003ء میں عراق میں امریکی فوج کے ہاتھوں صدام حسین کا تختہ الٹے جانے کے بعد بھی بغداد میں ایرانی مداخلت کم نہیں ہوئی بلکہ عراق میں ایران نواز حکومت کے قیام نے ایرانی مداخلت کو مزید آسان بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی اخبار کے مطابق عراق میں ایرانی مداخلت کا اندازہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم القدس ملیشیا کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے کردار سے لگایا جا سکتا ہے۔ حالیہ چند برسوں میں جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں ایرانی جنگجوؤں کی بڑی تعداد عراق اور شام میں لڑتی رہی ہے۔عراق میں امریکا کے سابق سفیر راین کروکر نے خبردار کیا ہے کہ داعش کی شکست کے بعد عراق پر امریکا کی توجہ کم ہوئی تو اس کا فائدہ ایران کو پہنچے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ داعش کی شکست کے بعد بھی امریکا کو عراق پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا ہو گی ورنہ عراق ایران کی کالونی بن سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :