غیر رجسٹرڈعطائی ڈاکٹروں ،مضر صحت اشیائے خورد و نوش کا دھندہ عروج پر ہونے ،محکمہ ماحولیات کی شہری علاقوں میں فضائی آلودگی روکنے میں ناکامی کے خلاف 3قراردادیں پنجاب اسمبلی میں جمع

لاہور میں بڑھتی وارداتوں کیخلاف اور چائلڈ لیبر کے حوالے سے 2تحاریک التوائے کار بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں

پیر 17 جولائی 2017 16:43

غیر رجسٹرڈعطائی ڈاکٹروں ،مضر صحت اشیائے خورد و نوش کا دھندہ عروج پر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) گلی محلوں میں موجود غیر رجسٹرڈعطائی ڈاکٹروں ،مضر صحت اشیائے خورد و نوش کا دھندہ عروج پر ہونے اور محکمہ ماحولیات کی شہری علاقوں میں فضائی آلودگی روکنے میں ناکامی کے خلاف 3قراردادیں اور 2تحاریک التوائے کار پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں ۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے غیر رجسٹرڈعطائی ڈاکٹروں کے خلاف قرار داد جمع کروائی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ناکامی کی وجہ سے عطائی اپنے گھنوئونا کاروبار آسانی سے چلا رہے ہیں۔

یہ عطائی ڈاکٹرز غریب مریضوں کیلئے زہر قاتل بن چکے ہیں۔غیر رجسٹررڈ اور غیر معیاری ادویات اور انجکشن کے استعمال سے کئی مریض عمر بھر کیلئے اپاہج ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا دائرہ کار صرف پوش علاقوں تک محدود ہے جس کی وجہ سے یہ عطائی ڈاکٹر آسانی سے اپنا گھنوئونا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔لہٰذا یہ ایوان حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ محکمہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا دائرہ کار صوبے کی سطح تک وسیع کیا جائے اور ان عطائی ڈاکٹروں کے خلاف بڑے پیمانے پر ہنگامی بنیادوں پر آپریشن شروع کیا جائے تاکہ کوئی اور غریب مریض ان کا شکار نہ بن سکے۔

ڈپٹی اپوزیشن لیڈر محمد سبطین خان کی جانب سے محکمہ فوڈ کے افسروں کی چشم پوشی کے باعث مضر صحت اشیائے خورد و نوش کا دھندہ عروج پر ہونے کے خلاف جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ محکمہ فوڈ کے افسران کی مبینہ چشم پوشی کے باعث مضر صحت اشیائے خورد و نوش کا دھندہ عروج پر ہے ، جس سے مختلف امراض بڑھنے لگے، ملاوٹ مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملاوٹ مافیا کے خلاف شکنجہ سخت کرتے ہوئے ان کے سدباب کے لیے ایسے افسران لگائے جائیں جن کی سابقہ کارکردگی بہتر ہو۔جبکہ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ملک تیمور مسعود کی جانب سے محکمہ ماحولیات کی شہری علاقوں میں فضائی آلودگی روکنے میں ناکامی کے خلاف جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات کی نااہلی عدم توجہ سے شہری علاقوں میں فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے ، جس سے شہری سانس، جلدی اور گلے کے امراض پھوٹ پڑے۔

قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہروں کے نزدیک کارخانوں اور بھٹہ مالکان کو پابند کرے کہ وہ بطور ایندھن ممنوعہ اشیا کا استعمال بند کریں۔دوسری جانب تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے ایک تحریک التوائے کار جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں واقع فیکٹریوں، کارخانوں اور ورکشاپوں سمیت موٹر سائیکل و گاڑیوں کی ریپئرنگ کی دکانوں پر بڑے پیمانے پر چائلڈ لیبر کا انکشاف ہوا ہے۔

محکمہ لیبر کی گرفت کمزور یا محکمہ لیبر کے افسران نے مبینہ طورپر ’’ مک مکا‘‘ کر کے چشم پوشی سے کام لے رکھا ہے۔ موٹر سائیکل اور رکشہ کے پرزہ جات تیارکرنے والے کارخانوں اور ورکشاپوں میں 9 سال سے 14 سال اور 16 سال تک کے بچوں سے اور موٹر سائیکل و گاڑیوں کو پنکچر لگانے والی دکانوں پر بھی نوعمر لڑکوں سے چائلڈ لیبر لینا پائی گئی جبکہ دوسرے نمبر پر موٹر سائیکل و گاڑیوں کی ریپیئرنگ کی ورکشاپوں پر بچوں سے سرعام چائلڈ لیبر کی جا رہی تھی، اس موقع پر چائلڈ لیبر کا شکار نو عمر بچوں نے اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے فیکٹریوں اور ورکشاپوں میں مزدوری کرنے والے بچوں نے بتایا کہ انہیں ساڑھے 9ہزار سے ساڑھے گیارہ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے اور کئی کئی سالوں سے مزدوری کر رہے ہیں نہ تو انہیں مستقل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی فیکٹری یا ورکشاپ کا کارڈ ہے اور نہ ہی سوشل سکیورٹی کا کوئی کارڈ ہے۔

تحریک انصاف کے رکن اسمبلی احمد خان بھچر کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ شہر بھر میں بڑھتی ہوئی وارداتوں نے عوام کو عدم تحفظ کا شکار بنا دیا ہے ، ماہانہ 50گاڑیاں اور 320 سے زائد موٹر سائیکلیں چوری ہونے لگی ہیں ۔ رواں سال کے 6 ماہ کے دوران 297گاڑیاں اور 2ہزار کے قریب موٹر سائیکلیں چوری ہوچکی ہیں۔چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے شہریوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔