کرپشن کا جنازہ سپریم کورٹ سے ہی نکلے گا اور آخری فتح عوام کی ہوگی ،

جے آئی ٹی رپورٹ سے پانامہ کیس کے بینچ میں شامل دو ججوں کے فیصلے کو تقویت ملی ہے ،پانامہ سکینڈل میں اشرافیہ، کاروباری حضرات اور ججز سمیت جن 600 افراد کے نام ہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے ،حکومتی وکلاء کیس میں حکمرانوں کو سیاسی شہید بنانے کیلئے قانونی دلائل دینے کی بجائے سیاسی ایشو بنانے کیلئے کوشاں ہیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 17 جولائی 2017 20:47

کرپشن کا جنازہ سپریم کورٹ سے ہی نکلے گا اور آخری فتح عوام کی ہوگی ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جولائی2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کا جنازہ سپریم کورٹ سے ہی نکلے گا اور آخری فتح عوام کی ہوگی۔جے آئی ٹی رپورٹ سے پانامہ کیس کے بینچ میں شامل دو ججوں کے فیصلے کو تقویت ملی ہے۔پانامہ سکینڈل میں اشرافیہ، کاروباری حضرات اور ججز سمیت جن 600 افراد کے نام ہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

حکومتی وکلاء کیس میں حکمرانوں کو سیاسی شہید بنانے کے لیے قانونی دلائل دینے کی بجائے سیاسی ایشو بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ وہ پیر کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب امراء اسد الله بھٹو،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔

سب دیکھ رہے ہیں کہ حکومتی وکلاء قانونی دلائل دینے کی بجائے کیس کو سیاسی ایشو بنانے پر تلے ہوئے ہیںتاکہ اپنے موکل کو سیاسی شہید کے طور پر پیش کریں۔ حکومت نے پہلے بھی فیصلے کو پڑھے بغیر مٹھائیاں تقسیم کیں ۔ ان کا خیال تھا کہ گریڈ19،20 کا آفیسر کس طرح وزیراعظم اور حکمران خاندان کے خلاف رپورٹ دے گا ، قانون اور عدالتی فیصلے ان کے تابع ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کہ حکمران آئین کو ’’ٹوتھ پک‘‘ کی طرح استعمال کرتے ہیں ہماری یہی اپیل تھی کہ دفعہ 62,63 کی روشنی میں وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے ۔وزیراعظم نے اسمبلی فلور کو اپنے ذاتی کاروبار کے لیے استعمال کیا اور عدالت و اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہر صفحہ بتا رہا ہے کہ حکمران خاندان کی آمدن تو موجود ہے لیکن ذرائع آمدن موجود نہیں۔

اثاثہ جات تو موجود ہیں لیکن کھربوں روپے کے یہ اثاثے کیسے بنے کسی کو پتہ نہیں ہے۔اس انکشاف کے بعد قوم کا سرشرم سے جھک گیا ہے کہ وزیراعظم 2014ء تک دبئی کی ایک کمپنی کے ڈائریکٹر کے طور پر تنخواہ لیتے رہے اور اس آمدن کو اثاثوں میںظاہر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ عرب شیوخ پاکستان کے بارے میں جس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے اورالفاظ استعمال کرتے ہیں اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم ان کے ملک کی کمپنی کے ملازم ہیں۔

سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ پانامہ سکینڈل میں جن چھ سو افراد کا نام آیا ہے سب کا احتساب ہونا چاہیے ان میں پاکستان کی اشرافیہ ، کاروباری حضرات، ججز کے نام شامل ہیں، احتساب سب کا ہونا چاہیے اور ہم کسی تعصب، سیاسی دشمنی یا پارٹی مفاد کاشکار نہیں بلکہ کرپشن کے خلاف ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ہمارے اس موقف کو تقویت ملی ہے اور اس رپورٹ نے پانامہ کیس کے بینچ میں شامل دو ججوں کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کرپشن کا جنازہ سپریم کورٹ سے نکلے گا اور عوام کی جیت اورکرپشن کو شکست ہوگی۔ سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان نے کسی خوف کے بغیر اپنا کام مکمل کیاہے اور پوری قوم جے آئی ٹی کی احسان مند ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ہر جانب حکمرانوں کی کرپشن کے ثبوت ہیں۔ کرپشن کیسز میں چند لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو یہ ملک و قوم کیلئے تاریخی لمحہ ہوگا۔

آئین کی دفعات62اور 63کے مطابق تمام سیاستدانوں کی اسکریننگ ہونی چاہیے تاکہ پارلیمنٹ میں کوئی کرپٹ نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی سپریم کورٹ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں مگر ہم سپریم کورٹ کویقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم عدالت عالیہ کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی میں جرأت نہیں کہ ماضی کی طرح ڈنڈا اٹھا کر سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑے ۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کے نتیجے میں انشا اللہ پاکستان کرپشن فری بن جائے گا۔