منتخب حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو بھر پور مخالفت کرینگے ، نواب ثناء اللہ زہری

سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئیگا قبول کرینگے ،اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتیں عدالتی فیصلے کا انتظار کریں ،پانا ماکیس میں قائم جے آئی ٹی کی سفارشات کو مسترد ،انہیں سازش قراردیتے ہیں کسی فرد واحد کی وزیراعظم بننے کی خواہش پر منتخب حکومت کو ختم نہیں کیا جاسکتا،بلوچستان میں کے امن میں سیکیورٹی فورسز کا کردار ہے، آپریشن خیبر 4دہشتگردی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا ،وزیراعلیٰ بلوچستان کی اتحادیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 17 جولائی 2017 20:52

منتخب حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو بھر پور مخالفت ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ،منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنا ملکی مفاد میں نہیں ہے اگر منتخب حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اسکی بھر پور مخالفت کرینگے ،پاناما عملداری کیس اس وقت سپریم کورٹ میں ہے اسکا جو بھی فیصلہ آئیگا قبول کرینگے ،اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ عدالتی فیصلے کا انتظار کریں پانا ماکیس میں قائم جے آئی ٹی کی سفارشات کو مسترد اور انہیں سازش قراردیتے ہیں کسی فرد واحد کی وزیراعظم بننے کی خواہش پر منتخب حکومت کو ختم نہیں کیا جاسکتا ۔

انہوں نے یہ بات پیر کو وزیراعلی سیکرٹریٹ میں نے بلوچستان میںمسلم لیگ (ن)کی اتحاد جماعتوں کے رہنماوں کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ،پشونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال ،مسلم لیگ (ق )کے صوبائی صدرصوبائی وزیر ریونیو وٹرانسپورٹ شیخ جعفر مندوخیل ،وزیراعلی کے مشیران محمد خان لہڑی ،سردار درمحمد ناصر ،اراکین اسمبلی ،حاجی اکبر آسکانی ،طاہر محمود خان ،میر اظہار کھوسہ ،سمینہ خان ،نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی ،ترجمان حکومت بلوچستان انورالحق کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے، وزیراعلی بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس سے متعلق بنائی گئی جے آئی ٹی کی سفارشات بدنیتی پر مبنی ہیں جے آئی ٹی کے اراکین نے حاصل اختیارات سے تجاوز کیا اور نامکمل رپورٹ پیش کی 60دن میں جو 200صفحات پر مشتمل رپورٹ بنائی گئی ہے وہ اتنے کم وقت میں بنانا کسی صورت ممکن نہیں ہے اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کہیں اور سے آئی ہے وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن او ر حسین نواز نے پہلے ہی جے آئی ٹی کی دو اراکین بلال رسول او رعامر عزیز کے خلاف عدالت میں اعتراضات داخل کئے تھے انہوں نے کہاجے آئی ٹی کی رپورٹ کی آڑ میں بعض عناصر اداروں کو ٹکرائو کی جانب لیجانے کی کوشش کررہے ہیں ہم ٹکرائو کی صورتحال کے بالکل خلاف ہے انہوں نے کہاجے آئی ٹی کے سربراہ نے اپنے کزن کی فرم سے خدمات حاصل کیںجوکہ غیر قانونی ہے جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کی دسویں جلد بھی منظر عام پر نہیں لائی جارہی جس سے جے آئی ٹی کی کرڈیبلٹی مشکوک ہوگئی ہے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے عدالت میں اعتراضات داخل کردیئے گئے ہیں ہمار ا موقف بالکل واضح ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کو چلنے دیا جائے پہلے جب میاں محمد نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ کیا تو انکے خلاف سازشیں کی گئیںاور حکومت کو غیر جمہوری اندازمیں ہٹایاگیا اور اب ایک با رپھر جب میاں محمد نواز شریف نے ملک میں اقتصادی دھماکہ کردیا ہے سازشیں کی جارہی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر منتخب حکومت کو غیر جمہوری انداز سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو ہم اسکی بھر پور مخالفت کرینگے اور ملک کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا کرنا ملکی مفاد میں نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان اور بلوچستان کے غیور عوام کو وزیراعظم پر پورا اعتماد ہے اور اہم انکے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنانے کیلئے اپنا فرض ادا کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ بڑی جدوجہد کے بعد ہمیں لولی لنگڑی جمہوریت حاصل ہوئی ہے میری تمام جماعتوں سے درخواست ہے کہ اسے چلنے دیں جمہوریت کو ڈی ریل نہ کریں جب بھی ہم نے منتخب حکومت او رجمہوریت کو ڈی ریل کیا اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا ہے پاناماکا کیس اب عدالت عالیہ میں ہے اسکا فیصلہ اگر ہمارے حق میں آئے یا خلاف آئے ،ہم عدالت کا فیصلہ قبول کرینگے انہوں نے کہاکہ فرد واحد کی خواہشات پر منتخب حکومت ختم نہیں ہوں گی جس عوام نے کروڑوں ووٹ دیں کرہمیں اپنامینڈیٹ دیا ہے انہیں ہی 2018میں بھی احتساب کرنے دیں اگر ہم نے عوام کی خدمت کی ہوگی تو وہ ہمیںمنتخب کرینگے اگر عوام ہم سے خوش نہیںہونگے تووہ ہمیں ووٹ نہیں دینگے انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں 2013کی نسبت امن وامان کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے ہم نے سنگلاخ پہاڑوں میں تربیت یافتہ دہشتگردو ں کامقابلہ کیا ہے جس کی واضح مثال اسپلنجی کا آپریشن ہے جو تین دن تک جاری رہا ہم نے کئی دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے اور لشکر جھنگوی ،تحریک طالبان پاکستان ،بی ایل اے جیسی خطرناک دہشتگرد تنظیموں کے اہم کمانڈر کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے آنکھیں بند نہیں کی ہوئی پچھلے ادوار میں لوگ جن تنظیموںکا نام لیتے ہوئے ڈرتے تھے ہم نے ان کا نام بلوچستان سے باقاعدہ ختم کردیا ہے دہشتگردوں کے نیکسس موجو دہیں اور وہ اب یہ بتانے سے بھی ڈرتے ہیں کہ وہ کس تنظیم سے ہے لیکن پہلے وہ دھڑلے سے کہتے ہیں کہ ہم فلاں تنظیم سے ہیں او رلوگ بھی ان سے ڈرتے تھے مگر ہم فورسز کیساتھ ملکر ان سے لڑیں ہے آج بلوچستان میں جو امن ہے اس میں سیکورٹی فورسز کا کردار ہے انہوں نے کہاکہ آپریشن خیبر 4دہشتگردی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا وزیراعلی بلوچستان نے پشاور خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے میجر جمال کی شہادت پر افسوس کا اظہارکیا او ردہشتگردی کے واقع کی بھر پور مذمت کی صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ اب ایک عالمی جنگ بن چکی ہے بلوچستان میں پورس بارڈر موجود ہے جس سے ہر روز ہزاروں لوگ آمد ورفت کرتے ہیں ساتھ ہی یہاں دشمن ایجنسیاں بھی دہشتگردی کی کارروائیاں کررہی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لشکری جھنگوی ،ٹی ٹی پی کے سربراہ تک مارے گئے ہیں یہ جنگ حکومت نے اکیلے نہیں بلکہ پوری عوام نے ساتھ ملکر لڑنی ہے ۔صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ عوام نے پانچ سال کیلئے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا ہے تمام جماعتوں کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا جو لوگ حکومت کے مستعفی ہونے کی بات کررہے ہیں یہ غیر آئینی مطالبہ ہے منتخب حکومت کوایسے ختم نہیں کرنا چاہیے ہمیں سسٹم کو چلنے دینا ہوگا انہوںنے کہاکہ جمہوری نظام کیلئے جدوجہد کرنے والوں کی بھرپور حمایت اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔