حکومت اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں مزید 50 ارب روپے تک کا اضافہ کرے گی، تعلیمی انقلاب لانے کیلئے اعلیٰ تعلیمی معیارات کو اپنانے، عملی تحقیق کو فروغ دینے، جامعات و انڈسٹری کے الحاق کو یقینی بنانے کے علاوہ یونیورسٹیوں کو صحیح معنوں میں معاشرے میں سماجی و معاشی ترقی میں خدمات انجام دینے والے اداروں میں تبدیل کرنا ہوگا،

وفاقی وزیر احسن اقبال کا پاک چائینہ فورم سے خطاب

پیر 17 جولائی 2017 21:39

حکومت  اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ہائیر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے موجودہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں مزید 50 ارب روپے تک کا اضافہ کرے گی، وفاقی وزیر نے ان خیالات کا اظہار پیر کو ائیر یونیورسٹی اسلام آباد میں پاک چائینہ فورم سے خطاب کے دوران کیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تبدیلی کیلئے حکومتی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کا سالانہ بجٹ 12ارب سے بڑھا کر اس سال 35 ارب تک بڑھا دیا گیا جسے آئندہ سال 50بلین تک پہنچایا جائے گا، تاکہ ملک میں ریسرچ کے کلچر کو فروغ دیکر اعلیٰ تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تعلیم کو فروغ دینے کیلئے موجودہ حکومت ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر میں یونیورسٹیاں یا کسی بڑی یونیورسٹی کے کیمپس قائم کرنے کے منصوبے پر عمل کررہی ہے ،جسے تین برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں صحیح معنوں میں تعلیمی انقلاب لانے کیلئے اعلیٰ تعلیمی معیارات کو اپنانے، عملی تحقیق کو فروغ دینے، جامعات و انڈسٹری کے الحاق کو یقینی بنانے جیسے اقدامات کے علاوہ یونیورسٹیوں کو صحیح معنوں میں معاشرے میں سماجی و معاشی ترقی میں خدمات انجام دینے والے اداروں میں تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں میں نئی ٹیکنالوجیز کے متعارف کرانے اوراداروں کے معیار کو بلند کرتے ہوئے بہترین انسا نی وسائل یعنی ہنر مند افراد کی تربیت ممکن بنانے جیسے اقدامات لازمی ہوں گے، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا چوتھی صنعتی انقلاب کے دروازے پر دستک دے رہی ہے جہاں نینو ٹیکنالوجی، ربوٹس و صنعتکاری کے جدید رجحانات کو فروغ مل رہا ہے ، علم اور ٹیکنالوجی کے خدوحال تبدیل ہورہے ہیں ، ان تبدیلیوں کی وجہ سے ہمیں نئے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سب سے بڑا چیلنج اعلی معیاری تعلیم کا حصول ممکن بنانا ہے، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اعلی تعلیم کی بنیاد پر ہی ہم سی پیک منصوبے کے ثمرات سے مستفید ہوں گے، احسن اقبال نے مزید کہا کہ سی پیک سیکورٹی منصوبہ نہیں بلکہ یہ ایک معاشی منصوبہ ہے، جس نے پاک چین تعلقات کو سٹریٹیجک نوعیت سے معاشی معنوں میں تبدیل کردیا، انہوں نے کہا کہ دنیا کے جن ملکوں میں پالیسیوں اور نظام کا تسلسل رہا انہوں نے ہی ترقی کی۔

مگر بدقسمتی سے گزشتہ 70سالوں کے دوران پالیسیوں میں تعطل و سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان میں ترقی کے مطلوبہ اہداف حاصل نہ ہوسکیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ و قت کا تقاضہ ہے کہ معاشی ایجنڈے کو لیکر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیاجائے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ترقی کیلئے تو چین کی جانب ضرور دیکھتے ہیں مگر یہ دیکھنا گوارا نہیں کرتے کہ چین نے سیاسی استحکام کی بدولت معاشی ترقی کا حصول ممکن بنایا، انہوں نے کہا کہ 2013میں ملک معاشی طور پر زبوں حالی کا شکار تھا جبکہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر دگنا،شرح نمو دس سال کی بلند ترین سطح پراور لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ،چار بڑی کاریں بنانے والی کمپنیاں پاکستان میں کارسازی کرنے جارہی ہیں ، یہ سب کچھ چین کے تعاون سے اس وقت ممکن ہوا جب موجودہ حکومت نے سی پیک کی مفاہمتی یاداشت کو 46بلین ڈالرز کے منصوبوں میں تبدیل کیا ، چین کے تعاون سے بجلی کے بڑے منصوبے لگانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا بڑا منصوبہ ریکارڈمدت میں مکمل کردیا گیا، 10ہزار میگا واٹ بجلی ایک سال کے دوران نیشنل گریڈ میں شامل کی جارہی ہے، چین کے تعاون سے ملک میں سی پیک کے تحت شاہراہوں کا جال بچھایا جارہا ہے، جس کی تکمیل سے ملک میں مشترکہ ترقی کا حصول ممکن ہوسکے گا، تقریب سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل چائنہ ایسوسی ایشن آف ہائر ایجوکیشن،ایچ ای سی کیپروفیسر ڈاکٹر ارشدعلی،محمداصغر اور وائس چانسلرائریونیورسٹی نے بھی خطاب کیا

متعلقہ عنوان :