وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ بچگانہ ہے، مخالفین سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا مختلف سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 17 جولائی 2017 22:46

وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ بچگانہ ہے، مخالفین سپریم کورٹ کے فیصلے ..
کوئٹہ۔17جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ بچگانہ ہے، مخالفین سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظارکریں، بلوچستان میں امن واستحکام اور ترقی وزیراعظم محمد نوازشریف اور صوبائی حکومت کی کاوشوں کی مرہون منت ہے ،عوام اور سیاسی قیادت سمیت سیاسی وجمہوری قوتیں غیر جمہوری اقدام کو کسی صورت برداشت اور تسلیم نہیں کرینگی، وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا تو اس وقت ملکی قرضوں کے خاتمے ، اربوں ڈالر دینے کی آفرز ہوئیں لیکن انہوں نے تمام آفرز کو مسترد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پیرکو بلوچستان حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت میں شامل تمام جماعتیں سیاسی وجمہوری قوتیں اور عوام جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) کی رپورٹ پر وزیراعظم کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اعتراضات کو برحق مانتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کو عدالت عظمیٰ سے ضرور انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم روز اول سے ہی اداروں کے درمیان ٹکرائو کے خلاف ہیں تاہم بعض عناصر کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد اداروں کے درمیان ٹکرائو کی فضاء بنانے کی کوشش کی گئی جو ملک، جمہوریت جمہوری اداروں اور عدلیہ کیلئے نقصاندہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی میں شامل اراکین بلال رسول اور انور عزیز کے حوالے سے حسن نواز اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ہی اعتراض اٹھایا تھا لیکن اس کے باوجود انہیں تبدیل نہیں کیا گیا بلکہ جے آئی ٹی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بدنیتی پر مبنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جبکہ اس رپورٹ کے بعد شور شرابہ کیا جا رہا ہے حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ اور شواہد آئین اور قانون سے متصادم ہیں، 60 دنوں میں 2 سو صفحات پر مشتمل رپورٹ مرتب کرنا بالکل بھی ممکن نہیں ،یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ شواہد کیلئے جے آئی ٹی میں شامل رکن نے انگلینڈ میں اپنے چچا کی فرم سے خدمات حاصل کیں، ہم اسے ایک مذموم کوشش گردانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 10ابھی تک منظر پر نہیں لائی جاسکی ہے جو جے آئی ٹی کی کریڈیبلٹی کو مشکوک بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے جے آئی ٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات کو آئین وقانون کی نظر میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم، ان کا خاندان، بلوچستان حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں جانتی ہیں کہ جے آئی ٹی رپورٹ وزیراعظم کے خلاف سازش کے سوا کچھ نہیں تاہم اس رپورٹ کے بعد وفاقی ،صوبائی ،سیاسی جماعتوں نے جس دانشمندی اور سنجیدگی کامظاہرہ کیا وہ حوصلہ افزاء ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ ہم نظام کو چلانے اور بچانے والوں کے کردار کو باعث تحسین سمجھتے ہیں جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک انتظار کرنا چاہئے ،انہوں نے کہاکہ ہم آئین اور قانون کے استحکام ،سیاسی اورجمہوری نظام کے تحفظ کا فریضہ ادا کر رہے ہیں ،وزیراعظم محمد نوازشریف نے 28مئی 1999کو ایٹمی دھماکے کئے تو انہیں سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا اب جب وہ اقتصادی دھماکہ کرنے جارہے ہیں ایک مرتبہ پھر ان کے خلاف سازشیں تیز تر ہورہی ہیں ،غیر جمہوری طریقے سے ملک کے منتخب وزیراعظم کو ہٹانے سے نہ صرف ملک وقوم اور جمہوریت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ایسا کرنے سے عوامی مینڈیٹ کی بھی توہین ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن واستحکام اور ترقی وزیراعظم محمد نواز شریف اور صوبائی حکومت کی کاوشوں کی مرہون منت ہے، عوام اور سیاسی قیادت سمیت سیاسی وجمہوری قوتیں غیر جمہوری اقدام کو کسی صورت برداشت اور تسلیم نہیں کرینگے۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہاکہ 1999میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا تو اس وقت ملکی قرضوں کے خاتمے ،اربوں ڈالر دینے کی آفرز ہوئیں لیکن انہوں نے تمام آفرز کو مسترد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب عوام نے ن لیگ اور اس کے اتحادیوں کو مینڈیٹ دیا تو اس وقت ملک اور صوبے میں اقتصادی اور امن وامان کے حالات ابتر تھے، کوئٹہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے یہاں 100، سو لاشیں پڑی ہوتی تھیں لیکن کسی کو اس کا خیال نہ تھا موجودہ حکومت نے آپریشن ضرب عضب ،آپریشن رد الفساد اور خیبر فورسمیت دیگر آپریشنز کے ذریعے امن وامان کی صورتحال میں بہتری کرکے دکھائی، اسی لئے سی پیک کے عظیم الشان منصوبے پر کام کاآغاز ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کے منتخب نمائندے عوام کی آواز بن کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان غیر جمہوری اقدامات کامتحمل نہیں ہوسکتا ،ن لیگ سے قبل ملک میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو ان پر ہم نے کبھی اعتراض نہیں کیا تاہم بعد میں عوام نے ووٹ کے ذریعے ان کااحتساب کیا ،عوام سے بڑھ کر کوئی احتساب نہیں کر سکتا، اگر ہم نے اچھے کام کئے تو عوام ہمیں ووٹ دینگے ورنہ نہیں انہوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ اس کو بہت جلدی ہے وزیراعظم بننے کی، وزیراعظم اس طرح نہیں بنتے جس طرح وہ سوچ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت کے دوران کسی نے بھی وزیراعظم سے عہد ہ چھوڑنے کا مطالبہ نہیں کیا ،سپریم کورٹ جو فیصلہ کریگی ہماری جماعت اسے تسلیم کریگی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی بتایا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کیلئے معلومات ایک فرم کے ذریعے حاصل کی گئی ہیں، ن لیگ نے روز اول ہی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے امن وامان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ ہم تو دہشت گردوں کا پہاڑوں میں بھی پیچھا کررہے ہیں ،اسپلینجی کے علاقے میں تین دن تک فورسز بے جگری سے لڑیں اور انہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود بھی اسپلنجی کے پہاڑوں سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، پہلے جب دہشت گردی کے واقعات ہوتے تو کہا جاتاکہ جو ہوگیا سو ہو گیا بعد میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے بات کو ختم کردیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف دفاعی پوزیشن میں نہیں بلکہ ان کے خلاف فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں، ہم نے کبھی بھی امن وامان کے حوالے سے آنکھیں بند نہیں کیں انہوں نے کہاکہ خیبرفور آپریشن دہشت گردوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیٹھ کر بات کرنا آسان جبکہ کام کرنا اور ووٹ مانگنا مشکل ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کی بھی تردید کی اور کہاکہ کارروائیاں کرنے والے صرف داعش کا نام استعمال کر رہے ہیں۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ عمران خان اور دیگر کی جانب سے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے جب تک جرم ثابت نہ ہو اس وقت تک الزام الزام ہی رہتا ہے جب کوئی جرم ثابت ہو تب اس سے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاجاسکتاہے ۔