بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم ،معروف سیاستدان مایا وتی نے لوک سبھا سے استعفی دیدیا

ملک بھر میں مسلمانوں ،عیسائیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں ،ملک میں ہونے والے فسادات پر لوک سبھا میں میری بات بھی نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی مجھے بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے ،ایسے میں بہتر ہے کہ میں اس ایوان سے ہی مستعفی ہو جائوں،مایا وتی نے راجیہ سبھا کے چیئر مین حامد انصاری کو اپنا استعفی بجھوا دیا

منگل 18 جولائی 2017 21:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2017ء) بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف احتجاج سے روکنے اور دورہ اتر پردیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور مشہور خاتون سیاستدان مایاوتی نے احتجاجا لوک سبھا سے استعفی دیدیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش،اور بھارتی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات کے خلاف بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے لوک سبھا کے اجلاس میں سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں ،عیسائیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں ،ملک میں ہونے والے فسادات پر لوک سبھا میں میری بات بھی نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی مجھے بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے ،ایسے میں بہتر ہے کہ میں اس ایوان سے ہی مستعفی ہو جاں ۔

(جاری ہے)

مایا وتی راجیہ سبھا کے چیئر مین حامد انصاری کو اپنا استعفی بھی بجھوا دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے لوک سبھا میں سہارن پور ضلع کے شبیر پورہ مین ہونے والے افسوسناک واقعہ پر آواز بلند کرنے کی کوشش کی تو حکمراں پارٹی کے ارکان کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے اور مجھے بولنے نہیں دیا گیا،اگر میں اقلیتوں ، دلتوں اور محروموں کا معاملہ ایوان میں نہیں اٹھا سکتی تو میرا راجیہ سبھا میں آنے کا کیا فائدہ اس لئے میں نے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے پورے ملک میں دلتوں، پسماندہ، مسلمانوں، عیسائیوں، کسانوں، مزدوروں اور مڈل کلاس کا استحصال ہورہا ہے۔

متعلقہ عنوان :