کسی ادارے کو ماورائے آئین و قانون کام نہیں کرنا چاہئے، احمد پور شرقیہ اور پارا چنار میں وفاقی حکومت نے معاوضے دیئے

وزیر مملکت داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان کا سینیٹ میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے لاپتہ افراد، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور پارا چنار متاثرین کو معاوضوں کو ادائیگی کے حوالے سے تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب لوگوں کو بلاوجہ لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ،اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے،سانحہ احمد پور شرقیہ اور پارا چنار کے شہدا ء کو الگ الگ معاوضے دے کر نا انصافی کی جا رہی ہے، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کااظہارخیال

منگل 18 جولائی 2017 21:40

کسی ادارے کو ماورائے آئین و قانون کام نہیں کرنا چاہئے، احمد پور شرقیہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2017ء) وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ کسی ادارے کو ماورائے آئین و قانون کام نہیں کرنا چاہئے، احمد پور شرقیہ میں جو معاوضے دیئے گئے وہ صوبائی حکومت نے دیئے، پارا چنار میں وفاقی حکومت نے معاوضے دیئے، مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ لوگوں کو بلاوجہ لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ،اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے،سانحہ احمد پور شرقیہ اور پارا چنار کے شہدا ء کو الگ الگ معاوضے دے کر نا انصافی کی جا رہی ہے ، منگل کو ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے لاپتہ افراد، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور پارا چنار متاثرین کو معاوضوں کو ادائیگی کے حوالے سے تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ حکومت متفق ہے کہ کسی ادارے کو ماورائے قانون کام نہیں کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں بھی آصف زرداری کے معتمدین کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے بہت احتجاج کیا گیا لیکن جب یہ بلوچستان سے مل گئے تو اسے سراہا گیا۔ سب افراد کا لاپتہ ہونا ایک ہی سلسلے کی کڑی نہیں۔ حکومت پسند نہیں کرتی کہ لوگوں کو لاپتہ کیا جائے۔ احمد پور شرقیہ میں جو معاوضے دیئے گئے وہ صوبائی حکومت نے دیئے۔ صوبائی حکومتیں واقعہ کی نوعیت کو پیش نظر رکھ کر معاوضے دیتی ہیں۔

پارا چنار میں معاوضے وفاقی حکومت نے دیئے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی بدولت دہشت گردی میں واضح کمی آئی ہے۔ اگرچہ اب بھی بعض واقعات ہو جاتے ہیں لیکن ہم نے دہشت گردی کے خلاف بہت اقدامات کئے ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ کچھ صوبوں نے زیادہ کام کیا ہے، کچھ نے کم، کچھ جگہوں پر وفاقی اداروں نے زیادہ کام کیا، کہیں دوسرے اداروں نے۔

پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ دنیا ہماری کئی کامیابیوں پر حیران ہے کہ اتنی کامیابی ہم نے کیسے حاصل کرلی۔ اسلام آباد سے جو بلاگرز لاپتہ ہوئے وہ مل گئے ہیں، قبل ازیں اپوزیشن کی لاپتہ افراد، پارا چنار میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کو معاوضوں کی ادائیگی میں امتیاز اور نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ کی حیثیت بنیادی انسانی حقوق کی ہے، سیکورٹی کو بہتر بنانے کا مہذب طریقہ بھی ہے۔

سینیٹر سحڑ کامران نے کہا کہ سندھ میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوا ہے، پنجاب میں یہ نو ایکشن پلان بن چکا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پارا چنار میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے ساتھ امتیاز نہیں روا رکھا جانا چاہئے۔ سینیٹر ہدایت الله نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے لئے برابر کے معاوضے ہونے چاہئیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سب کو برابر سمجھنا چاہئے۔

سینیٹر حافظ حمد الله نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کا ایک کارکن بھی اٹک سے اٹھایا گیا ہے جس کا کوئی پتہ نہیں۔ کس قانون کے تحت لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر مختیار عاجز دھامرہ نے کہا کہ لوگوں کو لاپتہ نہ کیا جائے، کسی کے خلاف الزام ہے تو مقدمہ چلایا جائے، نواب لغاری کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پارا چنار کے عوام کو تحفظ دیا جائے اور ان کو برابر کا معاوضہ دیا جائے جو احمد پور شرقیہ کے متاثرین کو دیا گیا۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے ادارے قانون و آئین کے تابع نہیں ہیں۔ بلوچستان میں نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔ اس طرح امن قائم نہیں کیا جا سکتا بلکہ لوگوں میں ردعمل پیدا ہوتا ہے۔ سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ متاثرین کے ساتھ معاوضوں کے حوالے سے یکساں سلوک ہونا چاہئے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ارکان پارلیمان اور پارلیمانی لیڈرز کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہئے۔ سینیٹر ولیمز نے کہا کہ پارا چنار کے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ حکومت متاثرین کو دوسرے علاقوں کے متاثرین کے برابر معاوضہ دے۔