بلوچستان میںقبائلی رسم و رواج اور روایات کو فوقیت دی جاتی ہے، میر عاصم کرد گیلو

جمعرات 20 جولائی 2017 19:13

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2017ء) رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے بنگلزئی اور کرد قبائل کے درمیان قتل کے ایک کیس کا تصفیہ کراتے ہوئے دونوں کو شیر و شکر کرادیا ، تفصیلات کے مطابق زشتہ روز کچھی ، ڈھاڈر میں اقوام بنگلزئی سید زئی اور کرد کے اسیزئی کے مابین ثناء اللہ بنگلزئی سید زئی کے قتل کے ایک تنازعے کے سلسلے میں جرگہ منعقد ہوا جس میں دونوں فریقین نے واحد ثالث رکن صوبائی اسمبلی اور قبائلی شخصیت میر عاصم کرد گیلو کو مقرر کیا ۔

میر عاصم کرد گیلو نے قبائلی شخصیات سے باہمی مشاورت اور رسم و رواج کے مطابق تصفیہ کراتے ہوئے دونوں فریقین کو شیر و شکر کرادیا اس موقع پر دونوں قبائل کے معتبرین و عمائدین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔

(جاری ہے)

فریقین نے واحد ثالث میر عاصم کرد گیلو کے فیصلے کی توسیع کرتے ہوئے تنازعے کو ختم کرنے اور آئندہ خوش اسلوبی کے ساتھ رہنے کا اعلان کیا ۔

تصفیہ کے بعد جرگے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی قبائلی رسم و رواج اور روایات کو فوقیت دی جاتی ہے اور ان رسم و رواج اور روایات کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہم ان قبائلی رسم و رواج کے امین ہیں میں دونوں فریقین کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ قبائلی رنجشیں ہیں ہمیں ان تنازعات اور رنجشوں کو ختم کرنا ہوگا تاکہ اپنے عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ امن سے ترقی و خوشحالی منسلک ہے ہم بلوچستان کو پر امن بنا کر ایک مثالی صوبہ بنانے کا عزم لے کر آئے ہیں اور انشاء اللہ عوام کی حمایت سے ہم اپنے اس مقصد میں کامیاب ہونگے ۔ تصفیہ میں ٹکری حاجی رسول بخش سمالانی اور ملک اسد اللہ سمالانی نے میر عاصم کر دگیلو کی معاونت کی بعد ازاں دعائے خیر بھی کی گئی۔

متعلقہ عنوان :