جراثیم کش صابن اور برتن دھونے والے لیکوئڈ کینسرکا باعث بن رہے ہیں ۔فائدے کی بجائے ایسی منصوعات نقصان کا باعث بن رہی ہیں-امریکا میں ایف ڈی اے جراثم کش صابن پر پابندی عائدکرچکی ہے- انوائرمنٹل ہیلتھ پرسیکٹیوز اورایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تہلکہ خیزتحقیقی رپورٹ
میاں محمد ندیم ہفتہ 22 جولائی 2017 12:00
(جاری ہے)
اسی طرح یہ صابن مختلف طرح کی الرجی کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں جبکہ پانی یا زمین میں جانے کے بعد یہ طویل وقت تک وہاں موجود رہتے ہیں اور زہریلے اثرات کا باعث بنتے ہیں۔
امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نامی سرکاری ادارے کی جانب سے گزشتہ سال جراثیم کش صابنوں میں19 کیمیکلز کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھاکہ کمپنیاں یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں کہ یہ کیمیکلز محفوظ اور جراثیم کو مارتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے سائنسی شواہد موجود نہیں کہ اینٹی بیکٹریل مصنوعات عام صابن اور پانی سے کسی بھی طرح بہتر ہیں ۔اس فیصلے میں بنیادی طور پر دو کیمیکلز triclosan اور triclocarban کو ہدف بنایا گیا۔ طبی جریدے انوائرمنٹل ہیلتھ پرسیکٹیوز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بھی کہا گیا ہے کہ پرانی طرز کے صابن اور پانی جراثیم کش مصنوعات سے زیادہ موثر ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز کافی عرصے سے اسکروٹنی کی زد میں تھے اور امریکا کی کلیننگ انڈسٹری کے ترجمان کے مطابق بیشتر کمپنیاں ممنوع قرار دیئے گئے 19 کیمیکلز کو اپنے صابنوں اور ہینڈ واشز سے نکال چکے ہیں۔ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ وہ کمپنیوں کو آج کل کے صابنوں میں استعمال ہونے والے تین دیگر کیمیکلز کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے وقت فراہم کرے گا۔تاہم ادارے کے مطابق صارفین کا خیال ہے کہ جراثیم کش صابن جراثیموں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے زیادہ موثر ہیں، درحقیقت ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ طویل المعیاد نقصان پر یہ جراثیم کش اجزاء فائدے کی بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی بیشتر کمپنیاں اس طرح کے جراثیم کش صابن تیار کرتی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ جراثیموں کا مکمل خاتمے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ انکی قیمت بھی عام صابنوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ماضی میں صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک پاکستانی تنظیم جراثیم کش صابن ‘ہینڈواش اور برتن دھونے کے لیکوئڈزکے بارے میں ایک رٹ بھی دائرکرچکی ہے جس میں لیبارٹری رپورٹس کے ذریعے ثابت کیا گیا تھا کہ جراثیم کش صابن ‘ہینڈواش اور برتن دھونے کے لیکوئڈکے ذریعے کینسر جیسا جان لیوا مرض پھیل رہا ہے جبکہ روایتی صابن جوکہ قیمت میں بھی جراثم کش صابن سے سستے ہیں انسانی صحت اور جلد کے لیے محفوظ ہیں-متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
غزہ کے ہسپتالوں میں ہلاکتیں، اقوام متحدہ کا تفتیش کا مطالبہ
-
عمران خان کا بیرون ملک جانے سے صاف انکار
-
مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے، ایرانی صدر
-
افغانستان میں مہنگائی کی شرح منفی 8فیصد ہے جبکہ پاکستان میں 30فیصد ہے
-
وزیر اعلی مریم نواز کی ایران کےصدر ابراہیم رئیسی اور ان کی اہلیہ سے ملاقاتیں،وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، خاتون اول سے ملاقاتیں ، وفد کے اعزاز میں ظہرانہ ، دیسی کھانوں سے تواضع
-
پنجاب میں پراونشنل انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی گئی
-
چینی کمپنی کا چپ اور کارڈز مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنے کا اظہار
-
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا ایرانی صدر کا پرتپاک استقبال
-
پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغانیوں کی تعداد 5 لاکھ 42 ہزار سے متجاوز
-
متنازع ٹوئٹس کیس، اعظم سواتی حاضری لگا کر عدالت سے چلے گئے
-
آصفہ بھٹو ایرانی خاتون اوّل کے ساتھ مصروف رہیں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.