آئی ایم ایف مرکز اگلے 10 برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منتقل ہونے کا امکان

چین اور دیگر ترقی پذیر منڈیوں میں ترقی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف کی ووٹنگ میں اس کا اثر رسوخ بھی بڑھ سکتا ہے، کرسٹین لغراد آئی ایم ایف کے لیے ضروری ہے دنیا کی بڑی اور ترقی پذیر منڈیوں کی نمائندگی ہو ، اس کا مطلب یہ ہے 10 سال کے بعد ہو سکتا ہے کہ ہم خطاب واشنگٹن کی بجائے بیجنگ میں کر رہے ہوں، ترجمان آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب

منگل 25 جولائی 2017 20:49

آئی ایم ایف مرکز اگلے 10 برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منتقل ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2017ء) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لغراد نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے بڑھوتی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں ادارے کا مرکز اگلے 10 برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منتقل ہو سکتا ہے۔امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لغراد کا کہنا تھا کہ چین اور دیگر ترقی پذیر منڈیوں میں ترقی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف کی ووٹنگ میں اس کا اثر رسوخ بھی بڑھ سکتا ہے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ چین کے پاس ووٹ کی طاقت آنے کی فنڈ کا مرکز واشنگٹن سے بیجنگ میں منتقل ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے لیے ضروری ہے کہ دنیا کی بڑی اور ترقی پذیر منڈیوں کی نمائندگی ہو اور اس کا مطلب یہ ہے کہ 10 سال کے بعد ہو سکتا ہے کہ ہم خطاب واشنگٹن کی بجائے بیجنگ میں کر رہے ہوں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا قیام 1945 میں عمل میں آیا تھا اور اس وقت سے اب تک اس کا مرکزی دفتر امریکا میں واقع ہے۔

امریکا کو آئی ایم ایف کے 16.5 فیصد ووٹ کے حق کے ساتھ فیصلوں کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مطابق اگر چین سالانہ 6 فیصد سے زائد شرح سے ترقی کا سفر جاری رکھتا ہے تو اگلے 10 برسوں میں وہ امریکا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا۔۔