فلو ملنگ انڈسٹری کو عالمی منڈی کے نرخوں کے مطابق گندم کا اجراء کیا جائے ،ریاض اللہ خان

30 لاکھ ٹن فاضل گندم اوپن گنجیوںمیں کھلے آسمان تلے پڑی خراب ہو رہی ہے فوری طور پر نکاسی انتہائی ضروری ہے، چوہدری افتخار مٹو

اتوار 30 جولائی 2017 17:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جولائی2017ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب ) کے چیئرمین ریاض اللہ خان اور سابق چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہاہے کہ فلو ملنگ انڈسٹری کو عالمی منڈی کے نرخوں کے مطابق گندم کا اجراء کیا جائے ،تاکہ سرپلس گندم کی نکاسی کے ساتھ ساتھ انڈسٹری کی بحالی اور بحران سے نکالا جا سکے ،مناسب ایکسپورٹ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے 50 فیصد سے زائد فلور ملنگ انڈسٹری بند پڑی ہے ۔

یہ بات انہوںنے گزشتہ روز اپنے مشترکہ بیان میں کہی۔ پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گندم کے نر خ وسطی ریاستوں سمیت دنیا بھر سے زیادہ ہیں یہی وجہ ہے کہ افغانستان جو ہماری کئی سالوں سے جو مارکیٹ رہی ہے جسے پاکستان سے گندم اور گندم کی مصنوعات کی سپلائی کی جاتی تھی وہ ہم سے چھین لی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت کی سرد مہری اور ناقص ایکسپورٹ پالیسی کی وجہ سے آج ہمارے ملک میں پڑی لاکھوں ٹن فاضل گندم موسمی اثرات اور بارشوں کی وجہ اپنا معیار کھو رہی ہے انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلور ملنگ انڈسٹری کو انٹر نیشنل مارکیٹ کے نرخوں کے عین مطابق ملک میں پڑی فاضل گندم کا فوری طور پر اجر اء کیا جائے تاکہ اپنے عوام کو سستے آٹا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں پڑی سرپلس گندم کی مصنوعات کی افغانستان سمیت دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیا جا سکے ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی 30 لاکھ ٹن فاضل گندم اوپن گنجیوںمیں کھلے آسمان تلے پڑی خراب ہو رہی ہے جس کا فوری طور پر نکاسی انتہائی ضروری ہو چکا ہے ۔

متعلقہ عنوان :