سرکاری اسپتالوں میں انتظامی بحران ہیں، معاملہ حل نہ ہوا تو اسپتالوں کو پرائیویٹ سیکٹرس کے حوالے کیا جائیگا، سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو

لاڑکانہ کے پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز اسپتالوں میں ڈیوٹیاں بہتر طریقے سے سر انجام نہیں دے رہے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف کاmروائی کی جائیگی، لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 30 جولائی 2017 20:41

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2017ء) سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے کہا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں انتظامی بحران ہیں، اگر معاملہ حل نہ ہوا تو اسپتالوں کو پرائیویٹ سیکٹرس کے حوالے کیا جائیگا، لاڑکانہ کے پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز اسپتالوں میں ڈیوٹیاں بہتر طریقے سے سر انجام نہیں دے رہے، اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہیں کیا تو ان کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔

لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ صحت کی جانب سے صوبے بھر میں 5 ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا پے جن کے تبادلوں پر تین سال کی پابندی عائد کی گئی ہے، اگر اس عرصے کے دوران کسی بھی ڈاکٹر کی کارکردگی بہتر نہ رہی تو اس کو بغیر انکوائری کے نوکری سے فارغ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے اسپتالوں میں صاف ستھرائء اور انتظامی امور سے مطمئن نہیں ہوں جس کے لیے 15 روز کا وقت دیا ہے بصورت ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے بایو میٹرک نظام متعارف کرواکر ان سے ڈیوٹی لی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت میں پروموشن کے معاملہ تاحال حل نہیں ہوا ہے جبکہ آئندہ ماہ پروموشن دینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں پر پرائیوٹ کلینک میں ڈیوٹیاں دینے پر پابندی عائد کرنا مسئلے کا حل نہیں اس کے لیے ڈاکٹروں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا، اس وقت پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ایم ایس کی نگرانی میں کام کرنے کے لیے تیار نہیں، اسپتالوں میں ان کے دفاتر تو موجود ہیں لیکن وہ ڈیوٹیوں سے غائب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ چانڈکا اسپتال کی مارجری کو ایدھی سینٹر کے حوالے کرنے کے متعلق فیصل ایدھی سے رابطہ کیا جائے گا کیونکہ لاڑکانہ مارجری میں پوسٹ مارٹم کے لیے میڈیکل قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تمام جلد محکمہ صحت میں نرسوں کو بھی بھرتی کریں گے اس سے قبل نرسوں کو کمیشن کے ذریعے بھرتی کیا جاتا تھا اور اس عمل میں دو سے تین سال لگ جاتے تھے لیکن اب نرسوں کو 14 گریڈ دے کر انہیں بھرتی کریں گے۔

اس سے قبل سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو نے چانڈکا شعبہ حادثات سمیت دیگر اسپتالوں کا دورہ کرکے صفائی ستھرائی اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا جہاں پر صفائی کے بہتر انتظامات نہ ہونے پر سیکریٹری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ کے اسپتالوں کی حالت پر مایوسی ہوئی ہے ایسا لگتا ہے کہ اسپتالوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کیا جائے تاکہ ان میں بہتری آسکے۔

متعلقہ عنوان :