اسحا ق ڈار کی طرف سے مختلف عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا9 ارب 1 کروڑ ڈالر کے قرض کا ریکارڈ غائب ہے ' مخدوم احمد محمود

چار سالوں کے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں ہونے والے منصوبوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائی'گفتگو

بدھ 2 اگست 2017 00:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 اگست2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر و سابق وگورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے کہ عوام کا معاشی قتل اور ملک کو مقروض اور اسکے اثاثوں کی نجکاری کے نام پر لوٹ سیل کرنے والے نا اہل حکمران ملک و قوم پر عذاب کی طرح مسلط اور اپنا مزید تسلسل برقرار رکھنے کی ناکام کوششوں پر گامزن ہیں لیکن ان کے احتساب اور قوم کے حساب لینے کا وقت شروع ہو چکا ہے۔

یہ بات انہوںنے پارٹی کی فیڈرل کونسل و منشور کمیٹی کے رکن عبدالقادر شاہین، اور جنوبی پنجاب کے سینئر نائب صدر خواجہ رضوان عالم کے ہمراہ پارٹی میڈیا آفس سے جاری بیان میں کہی ۔ مخدوم احمد محمود نے معاشی اور اقتصادی امور کے نام نہاد حکمران ٹولہ اور انکے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اربوں روپے ڈالر غبن کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں لئے گئے 9 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے کا ریکارڈ غائب ہے جبکہ اقتصادی امور ڈویثرن کے ذمہ داران آفسران نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 9 ارب ڈالر کی اس رقم کے بارے میں اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کہ یہ کہاں اور کسی مد میں خرچ کی گئی۔پارٹی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اقتصادی امور ڈویثرن کے ریکارڈ کے مطابق وفاق حکومت نے یکم جولائی 2013 سے لیکر 30 جون 2017 کے عرصے میں 35 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جن میں سے 17 ارب ڈالر سابقہ غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے لیے استعمال کیے گئے جبکہ بقیہ 18 ارب ڈالر زر مبادلہ کے ذخائیر میں شامل کیے گئے۔ اس کے برعکس سٹیٹ بنک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق 28 جون 2013 کو مرکزی بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر چھ ارب ایک سو ڈالر تھے جو کہ گزشتہ تقریبا چار سال کے عرصے میں سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں آٹھ ارب 99 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔

جبکہ وفاقی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے مزید 18 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ حاصل کیا۔ مخدوم احمد محمود نے کہا کہ مختلف عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا 9ارب ایک کروڑ ڈالر کا قرضہ ریکارڈ سے غائب ہے جو نہ تو سابقہ قرضوں کی واپسی کے لیے استعمال کیا گیا اور نہ ہی مذکورہ رقم زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل ہوئی جبکہ اقتصادی امور ڈویثرن کے ذمہ داران افسران کا اس سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں کہ مذکورہ رقم کہاں اور کس مد میں خرچ کی گئی دوسری جانب اسٹیٹ بنک کے پاس بھی 9 ا رب ایک کروڑ ڈالر کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

جس میں مارچ2014 میں سعودی عرب سے بطور تحفہ ملنے والے 1.5 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس طرح گزشتہ دور حکومت میں عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا۔ 10 ارب 50 کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ وزارت خزانہ کے ریکارڈ سے غائب ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گزشتہ چار سال کے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں ہونے والے منصوبوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیکر قومی خزانے کو ہونے والے نقصانات ، غبن اور کرپشن کو بے نقاب کر کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے اور اس میں شریک افراد کو فوری گرفتار کر کے لوٹی دولت قومی خزانے میں واپس جمع کروائے۔