سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں شریف برادران کی طلبی کیلئے قانونی جنگ تیز

کرینگی:وکلاء عوامی تحریک ڈی آئی جی رانا عبدالجبار مسلسل دسویں تاریخ پر بھی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش نہیں ہوئے قاتل پولیس شتر بے مہار ہوچکی، مظلوموں کی بجائے قاتلوں کی سرپرستی کررہی ہے، مستغیث جواد حامد

جمعرات 3 اگست 2017 21:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2017ء) انسداد دہشتگردی کی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کی سماعت ہوئی، سانحہ کے مرکزی ملزم ڈی آئی جی رانا عبدالجبار مسلسل 10 ویں تاریخ پر بھی عدالت میں حاضر نہ ہوئے، غیر حاضر دیگر افسران میں ایس پی عبدالرحیم شیرازی ،ایس پی سلیمان ،ایس ایچ او شیخ عاصم اور متعدد اہلکار شامل ہیں، عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ ،شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے عدالت سے استدعا کی کہ غیر حاضر پولیس افسران و اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں، یہ افسران دانستہ حاضر نہیں ہورہے اور عدالتی احکامات کا مذاق اڑا رہے ہیں، عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر قائم ہونے والی پہلی جے آئی ٹی نے سانحہ ماڈل ٹائون میں قتل و غارت گری کا ملبہ ایس پی سلیمان پر ڈالا تھا اب ملی بھگت سے ایک اور فرضی تفتیش کر کے ایس پی سلیمان کو بے گناہ قرار دے جارہا ہے اور ایک من گھڑت تفتیشی رپورٹ اے ٹی سی جمع کروائی جارہی ہے تاکہ مفرور ایس پی سلیمان کی ضمانت کروائی جا سکے، انہوں نے کہا کہ قاتل پولیس شتر بے مہار ہوچکی ،مظلوموں کی بجائے قاتلوں کی سرپرستی کررہی ہے اور تحقیقاتی ریکارڈ میں ردوبدل کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

عوامی تحریک کے وکلاء نے عدالت کے احاطہ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے نامکمل اور بغیر دستخط کے جے آئی ٹی کی رپورٹ اے ٹی سی میں جمع کروائی اور توہین عدالت کی ،ہم بارہا اس کی نشاندہی کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو بھی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے طلب کررکھا ہے اورانہوں نے اے ٹی سی کے طلبی آرڈر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے ۔

آئندہ سماعت میں ہماری لاہور ہائیکورٹ کے معزز بنچ سے استدعا ہو گی کہ وہ سانحہ ماڈل ٹائون کے مرکزی کردار مشتاق سکھیرا کے حکم امتناعی کو خارج کرے اور انہیں اے ٹی سی میں پیش ہونے کا حکم دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے منظور کیے گئے استغاثہ میں شریف برادران کو طلب نہیں کیا گیا جن کے خلاف 56 گواہان پیش ہوئے ،اے ٹی سی کے آرڈر کے خلاف ہم نے شریف برادران کی طلبی کیلئے بھی ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے ،سانحہ کے ماسٹر مائنڈز کی طلبی کیلئے قانونی جنگ تیز کریں گے۔

متعلقہ عنوان :