سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی تھر میں صنعتی فضلے کی اسکیم سے متاثرہ برادریوں کی بحالی کے منصوبے پرتندہی سے کام کر رہی ہے، چیف ایگزیکٹو آفیسر

جمعہ 4 اگست 2017 16:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2017ء) سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی(SECMC) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شمس الدین شیخ نے کہا ہے کہ تھر میں ان کی کمپنی کے صنعتی فضلے کی اسکیم سے متاثر ہونے والی برادریوں کی مناسب بحالی کے منصوبے کے حوالے سے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی تندہی سے کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت متاثرہ علاقے ’’چوہرا‘‘ کے رہائشیوں کو 2019 سے قبل پاکستان کے بہترین گاؤں میں منتقل کر کے دوبارہ بسا یا جائے گا اور تھریو ہلی پوتو کے رہائشیوں کو پہلے منتقل کیا جائے گا۔

کمپنی اس کے ساتھ ساتھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا بھی خیال رکھ رہی ہے۔ جمعہ کو جاری ایک بیان کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ صنعتی فضلے کی اسکیم پر عملدرآمد کے وقت میں تاخیر کے سبب سندھ اینگرو کول مائنگ کمپنی نے حکومت سے اجازت کے بعد اسے مکمل کرنے کا ذ مہ خود لیا ہے ۔

(جاری ہے)

گورانو کے علاقے میں قدرتی گہرائی ہے جس میں دو قدرتی بند ہیں جبکہ دو مزید تعمیر کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ یہ فضلہ گورانوں میں پھینک دیا جائے گا تو کان کنی اور بائیں کنارے کی آبشار کے بہاؤ سے حاصل ہونے والے پانی کو پاور پلانٹ میں مشینری کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کرنے سے قبل اس کا ٹریٹمنٹ کیا جا سکے گا۔ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سربراہ نے کہا کہ کچھ وجوہات کی بناء پر کارپوریٹ سماجی ذمے داری کی قیمت کو کوئلے کے نرخوں میں شامل کرنے کی اجازت نہیں۔

صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ دی گئی۔ اسلام کوٹ میں 100 بستروں کا ہسپتال اور اسکول کی تعمیر کا کام جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بائیو سیلائن زراعت کیلئے لیبارٹری کی سطح کے تجربات کیے گئے اور بھرپور نتائج کیلئے زمین کے استعمال سے قبل فیلڈ میں مزید تجربات بھی کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تھر کول بلاک II میں کان کنی اور بجلی پیدا کرنے کا کام 3جون 2019 تک شروع ہوجائے گا۔

اس منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی بلاک میں تھر الیکٹریکل پاور لمیٹڈ اور تھل نووا کی جانب سے ایک اور 660 میگا واٹ بجلی کے پیداواری یونٹ کے دوسرے فیز کا مالی اختتام مارچ 2018 تک ہو جائے گا جس کا اختتام 2020 کے درمیان میں ہونا تھا۔ تھر میں ہونے والے اسی طرح کے دیگر کمپنیوں کے 660 میگا واٹ یونٹ بھی اس کی پیروی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم با آسانی یہ بات کہ سکتے ہیں کہ ہم 2025 تک 4000 میگا واٹ پیدا کر رہے ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی میں حکومتِ سندھ کا حصص 54 فیصد ہے اور تقریباً 37 فیصد تک بجلی کا اور 40 فیصد تک کان کنی کا کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ اوپن پٹ کان کنی کے دوران پانی نکالنا ایک بہت بڑا مرحلہ تھا اور اب تک 85 میٹر گہری کھدائی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نمکین پانی کو گورانو ریزوائر میں محفوظ کرنا ہے اور مزید یہ کہ تین سال بعد یہ پانی یا تو بخارات کی صورت میں اڑ جائے گا یا زمین میں جذب ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :