لاہور ،جماعة الدعوة کے زیر اہتمام علماء کنونشن

کشمیرعلاقائی نہیں قومی ،دینی اور عالمی مسئلہ ہے،کشمیریوں نے 1947 کو ہی سنا دیا تھاکہ وہ پاکستان کے ساتھ جیئے اور مریں گے ،مقررین کاخطاب

ہفتہ 5 اگست 2017 22:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اگست2017ء) کشمیرعلاقائی نہیں قومی ،دینی اور عالمی مسئلہ ہے۔کشمیری قربانیاں دے کر بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہے ہیں ،مسئلہ کشمیر پر پوری قوم متحد و یکجا ہے۔حافظ محمد سعید نے سال2017کشمیر کے نام کیا تو انہیں نظربند کر دیا گیا۔پاکستان کی کمزور کشمیر پالیسی کے باوجود کشمیر ی پاکستان کے لیے کھڑے ہیں۔

حکومت کشمیر پالیسی مضبوط بنا کر کشمیریوں کی لئے آواز اٹھائے۔علماء کرام اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو عوام الناس تک پہنچائیں۔ ان خیالات کا اظہارکھڈیاں خاص میں جماعة الدعوة کے زیر اہتمام علماء کنونشن سے نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قار ی یعقوب شیخ،جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد،مسئول جماعة الدعوة قصور حافظ عبدالغفار منصور،قاری تاج دین شاکر،عنایت اللہ ربانی،عبدالرشید سلفی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

علماء کنونشن میں دینی مدارس کے اساتذہ، علماء کرام،خطباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔قاری یعقوب شیخ نے کہا کہ انڈیا یاد رکھے وہ تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود بھی کشمیریوں کو ان کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔کشمیریوں نے تو اپنا فیصلہ 19 جولائی 1947 کو ہی سنا دیا تھاکہ وہ پاکستان کے ساتھ جیئے گے بھی مریں گے بھی۔ مگر توسیع پسندانہ عزائم اور چانکیائی مکرو دجل کے حامل ہندو بنئے نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں آزادی کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کی اور ان کے ورثاء کے جنون آزادی کو ختم کرنا تو دور کی بات ہے اس کو کمزور کرنا بھی بھارتی فورسز کے لیے ناممکن ہے۔ حافظ محمد سعید کو سال 2017 کشمیر کے نام کرنے کی سزاء دی گئی ۔ وہ اصل میں اس وقت دہلی کے قیدی ہیں۔ کشمیری انہیں اپنا محسن سمجھتے ہیں۔علماء کرام تحریک آزادی کشمیرکی ہر طرح سے مدد و تائید کریں گے اور ان مظلوموں کی آواز کو اپنے خطبات جمعہ اور دروس کا حصہ بنا ئیں گے۔

ہم ان شاء اللہ یہ عہد کرتے ہیں کہ بستی بستی قریہ قریہ جا کر اس فکر اور دعوت کو پھیلائیں گے اور عوام الناس کو بیدار کریں گے۔ جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد نے کہا کہ اس وقت بیرونی دباؤ پر پالیسیاں تبدیل کی جارہی ہیں۔ مساجد و مدارس ، اسلام اور اسلامی قوتوں کیخلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ ملک میں ہندووانہ تہذیب کو فروغ اور تعلیم کے میدان میں بچوں کا اخلاق برباد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

مسلم امہ کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔علماء انبیاء کے وارث ہیں‘ انہیں آگے بڑھ کراسلام کے دفاع کا فریضہ انجام دینا ہے۔ہمیں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت بہت کڑا وقت ہے۔ دنیا پاکستان کی دشمن ہے۔ بیرونی قوتیں سمجھتی ہیں کہ یہ ملک خوفناک کروٹیں لے رہا ہے۔یہاں دین اسلام کے دفاع کیلئے قربانیاں پیش کرنے کا جذبہ بہت ہے۔

مسئول جماعة الدعوة قصور حافظ عبدالغفار منصور،قاری تاج دین شاکر،عنایت اللہ ربانی،عبدالرشید سلفی نے کہا کہ ہم نے اپنی دعوت کو محدود کیاتو ساری دنیا میں کفار غالب آتے گئے۔ کفار مسلمان ملکوں کی سلامتی و استحکام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہم نے بلوچستان توڑنے کی سازشیں ناکام بنانی ہیں۔جماعةالدعوة نے وہاں کنویں کھودے اور رفاہی و فلاحی سرگرمیاں انجام دیں۔

آج بلوچ نوجوان جماعةالدعوة کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سندھ و بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں سے لوگوں کے دلوں میں ہمدردی پیدا ہوئی۔ یہ ریلیف کی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ نظربندیوں کے دوران دعوت دین کے راستہ میں تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔ سیرت رسول ﷺ پر عمل کرتے ہوئے دعوت دین کی خدمت اور ریلیف سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔