جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے خلاف 7اگست کو نیو سبزی منڈی ،ْ8اگست کو شاہراہ قائدین پر دھرنے کا اعلان

کراچی کیلئے 22ارب کا بجٹ مسترد کرتے ہیں ،ْتعمیر و ترقی کے لیے 500ارب کا پیکیج دیا جائے،پریس کانفرنس سے خطاب پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم الزامات کی سیاست کرنے کے بجائے کراچی کے عوام کے مسائل حل کریں

اتوار 6 اگست 2017 20:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں اور لوٹ مار کے خلاف پیر 7اگست کو نیو سبزی منڈی اور منگل 8اگست کو شاہراہ قائدین پر دھرنے کا اعلان کیا ہے ، کراچی کے لیے 22ارب روپے کے پیکیج کو مسترد کرتے ہیں ، وفاقی حکومت کراچی کو اون کرے ،ْکراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے 500ارب روپے کا پیکیج دیا جائے ،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم آپس میں الزامات لگانے کے بجائے کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کے مسائل حل کریں اور عوام کو ریلیف فراہم کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادار ہ نور حق میں ’’شہری و بلدیاتی کنونشن ‘‘ کے بعد جماعت اسلامی کراچی کے بلدیہ عظمیٰ کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی، منتخب چیئرمین ، وائس چیئرمین ، کونسلرزاور پبلک ایڈکمیٹی کے ذمہ داران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس سے پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ سیاسی جوڑ توڑ اور وزیر اعظم کو ووٹ کے لیے کراچی کو جو پیکج دیا ہے اس کی تحقیقات کی جائے ، کراچی کے لوگوں کو اب دھوکا نہیں دے سکتے ، حکومت کراچی کو اون کرے اور اس کا روڈ میپ سامنے لائے اور اس کے مطابق فنڈز کا نہ صرف اجرا کرے بلکہ اس کی شفاف طریقے سے مانیٹرنگ بھی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ میئرکراچی اختیارات کے نام پر سیاست کرنے کے بجائے اپنے فرائض انجام دیں اور سندھ حکومت بلدیاتی کاموں میں مداخلت بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ چائنیز کمپنی کو دیے جانے والے ٹھیکے میں بد عنوانیوں کی تحقیقات کرائی جائے اور کمپنی کو مجبور کیا جائے کہ وہ صحیح طور پر اپنا کا م کرے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کو آلودہ پانی پلایا جارہا ہے اور رپورٹ آنے کے بعد بھی کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے ، سپریم کورٹ کو پوری نگرانی کرنی چاہیئے۔

کے ایم سی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں ۔ کراچی کے کئی علاقوں کو پانی کی فراہمی سے محروم کیا گیا ہے ، پانی کی منصفانہ تقسیم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو سیاست کا شکار بنانے کے بجائے عوام کی مشکلات دور کی جائے ، میئر کراچی اور سندھ حکومت دونوں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ۔انہوں نے کہا کہ نیپرا عوام کو سہولت دینے کے بجائے کے الیکٹرک کی پشت پناہی کررہی ہے جس کے باعث کے الیکٹرک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام سے ناجائز پیسے وصول کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے 90ہزار ملازمتیں جاری کی گئی تھیں اس کی مانیٹرنگ کی جانی چاہیئے اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں ملنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ اور کے ایم سی کی ناقص کارکردگی کے باعث عوام مسائل و مشکلات کا شکار ہیں ۔ سرکاری ادارے کرپشن کا آماجگاہ بن گئے ہیں ، کراچی کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، ہر طرف گندگی کا ڈھیر ہے ۔

انہوں نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف الزامات لگانے اور اختیارات کا رونا رونے کے بجائے عوام کے مسائل حل کریں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی تمام آبادیاں مسائل و مشکلات کاشکار ہیں ۔ واٹر پمپنگ اور پانی کی تقسیم کا سسٹم ٹھیک نہیں ، واٹر بورڈ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا ، کے الیکٹرک کی جانب سے زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نادرا نے بھی لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے ، کراچی کے رہائشی پختونوں اور بنگالیوں کے شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جارہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو فوری شناختی کارڈ جاری کیے جائیں اور بلاک شدہ شناختی کارڈ بحال کیے جائیں۔